Mazhar-ul-Quran - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
اور جب تان پڑتا ان پر عذاب تو کہتے :” اے موسیٰ ! ہمارے لئے اپنے خدا کی جناب میں دعا کر ان ناموں اور دعاؤں کے داتھ جو تم کو وحی کی ہے، بیشک اگر تم نے ہم سے عذاب دور کردیا تو ہم ضرور تمہارے معتقد ہوجائیں گے اور بیشک تمہارے ہمراہ بنی اسرائیل کو بھیج دیں گے
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ پانچ عذاب جو ان لوگوں پر پے درپے آئے اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے ٹل بھی گئے لیکن انہوں نے اپنا اقرار پورا نہیں کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کیا کہ ہم نے ان کے وعدے اور اقرار کرنے پر یہ عذاب اسوقت تک روکے رکھا جب تک وہ قلزم میں غرق نہ ہوئے۔ تب بھی تو وہ ایمان نہ لائے، منکر کے منکر رہے۔ ایک جگہ یہ بھی پتہ لگتا ہے کہ چھٹا عذاب ان پر طاعون کا آیا جس سے ستر ہزار آدمی ہلاک ہوئے تھے۔
Top