Tafseer-e-Jalalain - Al-Israa : 46
وَ لَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ اَهْوَآءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهِنَّ١ؕ بَلْ اَتَیْنٰهُمْ بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَنْ ذِكْرِهِمْ مُّعْرِضُوْنَؕ
وَلَوِ : اور اگر اتَّبَعَ : پیروی کرتا الْحَقُّ : حق (اللہ) اَهْوَآءَهُمْ : ان کی خواہشات لَفَسَدَتِ : البتہ درہم برہم ہوجاتا السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضُ : اور زمین وَمَنْ : اور جو فِيْهِنَّ : ان کے درمیان بَلْ : بلکہ اَتَيْنٰهُمْ : ہم لائے ہیں ان کے پاس بِذِكْرِهِمْ : ان کی نصیحت فَهُمْ : پھر وہ عَنْ ذِكْرِهِمْ : اپنی نصیحت سے مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرنے والے ہیں
اور اگر کہیں دین حق ان کی خواہشات باطلہ کا تابع ہوجاتا تو یقینا ً آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب درہم برہم ہوجاتے بلکہ اصل واقعہ یہ ہے کہ ہم نے ان کے پاس ان کی نصیحت پہنچا دی مگر وہ اپنی نصیحت سے روگردانی کررہے ہیں
(71) اور اگر کہیں خدانخواستہ دین حق ان کی خواہشات باطلہ کا تابع ہوجاتا تو یقیناً آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب خراب اور درہم برہم ہوجاتے بلکہ اصل واقعہ یہ ہے کہ ہم نے ان کے پاس ان کی نصیحت پہنچادی مگر وہ اپنی نصیحت سے روگردانی کررہے ہیں اور منہ پھیر رہے ہیں یعنی ان کی خواہشات باطلہ کا اگر خدانخواستہ حق کو تابع کردیا تو پھر حق ہی کہاں ہوا حق بات کا تو مقتضا یہ ہے کہ حق کی پیروی کی جائے نہ کہ حق کو باطل کا تابع کردیا جائے پھر تو سب کفر اور باطل ہی ہوجائے گا اور کفر غضب الٰہی کا موجب ہے اور غضب الٰہی ہلاکت کا سبب ہے لہٰذا زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور جو کچھ ان میں ہے سب ہلاک و برباد ہوجائے بھلا حق جس کے سہارے تمام کائنات قائم ہے اہل باطل کے اختیار میں دے دیا جائے تو اس کا انجام ظاہر ہے بھلا حق جس کے سہارے تمام کائنات قائم ہے اہل باطل کے اختیار میں دے دیا جائے تو اس کا انجام ظاہر ہے بلکہ بات یہ ہے کہ یہ حق کو تو کیا تابع بنائیں گے ان کی حالت تو یہ ہے کہ ہم نے ان کو ان کی نصیحت بھیجی ہے جو ان کے نفع کی چیز ہے مگر یہ اس نصیحت سے بھی روگردانی کررہے ہیں حالانکہ نصیحت اگر نافع بھی نہ ہو تب بھی اس کو قبول کرنا ضروری ہے چہ جائے کہ وہ نصیحت نفع بخش بھی ہو۔ بعض نے ذکر کا ترجمہ یہاں شرف کیا ہے۔ اس قرآن کریم کا عربی لغت میں ہونا اور عرب میں تمام دنیا کے لئے رسول کا آنا یہ اہل عرب کی بہت بڑی شرافت کا سبب ہے لیکن یہ اتنی بڑی شرافت کی چیز سے جو ان کے لئے دنیا و آخرت میں عزت کا سبب ہے روگردانی اور اعراض کررہے ہیں پھر ان کی خواہش یہ ہے کہ دین حق کو ان کا تابع بناکر باطل بنادیا جائے۔
Top