Fi-Zilal-al-Quran - An-Naml : 46
قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ١ۚ لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لِمَ : کیوں تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے لیے قَبْلَ : پہلے الْحَسَنَةِ : بھلائی لَوْ : کیوں لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ : تم بخشش نہیں مانگتے اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُرْحَمُوْنَ : تم پر رحم کیا جائے
صالح نے کہا ” اے میری قوم کے لوگو ، بھلائی سے پہلے برائی کے لئے کیوں جلدی مچاتے ہو ؟ کیوں نہیں اللہ سے مغفرت طلب کرتے ؟ شاید کہ تم پر رحم فرمایا جائے۔ “
قال یقوم لم ……ترحمون (64) لوگوں کے دماغ اس قدر بگڑ گئیت ہے کہ سچائی کو جھٹلانے والے کہنے لگے تھے۔ اے اللہ ، اگر یہ شخص تیری طرف سے رسول ہے اور سچائی پر ہے تو ، تو ہم پر پتھروں کی بارش کر دے اور درد ناک عذاب نازل کر دے۔ “ حالانکہ ان کو کہنا یوں چاہئے تھا ” اے اللہ ، اگر یہ شخص تیری طرف سے آیا ہوا ہے اور سچا ہے تو ، تو ہمیں توفیق دے کہ ہم ایمان لے آئیں اور اس کی تصدیق کردیں۔ “ یہی حال قوم صالح کا ہوگیا تھا۔ ان کا رسول ان کو رحمت ، توبہ اور استغفار کی راہ کی طرف بلاتا ہے اور بجائے اس کے کہ وہ اس دعوت کو قبول کریں ، یہ لوگ اس بات کا اظہار کرتے ہیں ہم تو صالح اور ان لوگوں سے تنگ آگئے ہیں جو اس کے ساتھ ہوگئے تھے کیونکہ یہ لوگ ہمارے لئے مصیبت بن گئے ہیں اور ہمیں خطرہ ہے کہ یہ لوگ ہم پر کوئی بڑی مصیبت لے آئیں گے۔
Top