Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 46
قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ١ۚ لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لِمَ : کیوں تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے لیے قَبْلَ : پہلے الْحَسَنَةِ : بھلائی لَوْ : کیوں لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ : تم بخشش نہیں مانگتے اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُرْحَمُوْنَ : تم پر رحم کیا جائے
صالح (علیہ السلام) نے) کہا اے میری قوم والو، تم لوگ نیکی کے بجائے عذاب کیوں جلدی مانگ رہے ہو ؟ ،57۔ تم لوگ اللہ سے مغفرت ہی کیوں نہیں طلب کرتے جس سے تمہارے اوپر رحمت ہو
57۔ (آیت) ” الحسنۃ “ یعنی توبہ و ایمان یا عافیت ورحمت۔ المراد بالحسنۃ الثواب (کبیر) العافیۃ والرحمۃ (معالم) (آیت) ” السیءۃ “۔ یعنی عذاب۔ المراد بالسیءۃ العقاب۔ (کبیر) البلاء والعقوبۃ (معالم) حسب دستور یہ کافر قوم بھی بجائے ایمان لانے کے یہی کہنے لگی کہ عذاب ہے کہاں ؟ لاکردکھاؤ عذاب، اگر سچے پیغمبر ہو ! قبل یہاں بھی پیشتر کے بجائے ” بجائے “ کے معنی میں ہے۔
Top