Kashf-ur-Rahman - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر اہل کتاب کے فرقوں نے آپس میں اختلاف کیا سو جو لوگ کفر کر رہے ہیں ان کے لئے ایک بڑے دن کے پیش آنے سے سخت تباہی ہے۔ جس دن یہ لوگ ہمارے پاس آئیں گے
-37 پھر اہل کتاب کے فرقوں نے آپ س میں اختلاف ڈال لیا پس جو لوگ کفر کے مرتکب ہو رہے ہیں ان کے لئے ایک بڑے دن کے آنے سے سخت تباہی اور خرابی ہے۔ یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اہل کتاب کے فرقوں نے آپ س میں اختلاف کیا کوئی ان کو خدا کا بیٹا کہنے لگا کوئی اقانیم ثلاثہ کا قائل ہو۔ کسی نے ان کی نبوت کا انکار کیا اور ان کو ملعون و مردود قرار دیا۔ یوم عظیم قیامت کے دن کو فرمایا کیونکہ اس کی ہولناکی اور اس کی سختی کے باعث وہ دن بڑا ہوگا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آیت عام ہو اور یہ مطلب ہو کہ خدا کی عبادت میں لوگوں نے اختلاف ڈال لیا اور کفر و شرک کے مرتکب ہوگئے تو ایسے سب لوگوں کے لئے قیامت کے دن میں بڑی خرابی اور تباہی ہوگی۔
Top