Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 19
وَ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَنْ عِنْدَهٗ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَۚ
وَ لَهٗ : اور اسی کے لیے مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَ مَنْ : اور جو عِنْدَهٗ : اس کے پاس لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : وہ تکبر (سرکشی) نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَ : اور لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ : نہ وہ تھکتے ہیں
اور جو کوئی بھی آسمان و زمین میں ہے سب اسی کے مملوک ہیں اور جو کوئی اس کی بارگاہ میں مقرب ہیں یعنی فرشتے ان کی حالت یہ ہے کہ وہ خدا کی عبادت سے نہ تو سرکشی کرتے ہیں اور نہ اس کی عبادت سے تھکتے ہیں
- 19 اور جو کوئی بھی آسمان و زمین میں ہے سب اللہ تعالیٰ کے مملوک ہیں اور جو اس کے پاس رہتے اور اس کے مقرب ہیں ان کی حالت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت سے نہ تو سرکشی کرتے ہیں اور نہ اس کی عبادت سے تھکتے ہیں۔ یعنی جب تمام مخلوق اس کی مملوک ہے تو اللہ تعالیٰ کی شریک کس طرح ہوسکتی ہے اور جو مخلوق اس کے نزدیک اور اس کی مقرب ہے یعنی فرشتے ان کی حالت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت سے سرتابی اور تکبر نہیں کرتے بلکہ ہر وقت اس کی عبادت اور اطاعت و فرماں برداری میں لگے رہتے ہیں اور اس کی عبادت کرتے کرتے تھکتے بھی نہیں جب مقربین اور ساکنان عالم بالا کی یہ حالت ہے تو خاکی مخلوق کو کس قدر عبادت کی ضرورت ہے ؟
Top