Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 18
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ١ؕ وَ لَكُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ
بَلْ : بلکہ نَقْذِفُ : ہم پھینک مارتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کو عَلَي : پر الْبَاطِلِ : باطل فَيَدْمَغُهٗ : پس وہ اس کا بھیجا نکال دیتا ہے فَاِذَا : تو اس وقت هُوَ : وہ زَاهِقٌ : نابود ہوجاتا ہے وَلَكُمُ : اور تمہارے لیے الْوَيْلُ : خرابی مِمَّا : اس سے جو تَصِفُوْنَ : تم بناتے ہو
بلکہ اصل واقعہ یہ ہے کہ ہم حق کو باطل پر کھینچ مارتے ہیں اور وہ حق اس باطل کا سر کچل دیتا ہے اور وہ باطل دفعتہً نابود ہوجاتا ہے اور جو بےبنیاد باتیں تم گھڑتے ہو ان کی وج ہ سے تمہارے لئے بڑی خرابی ہوگی۔
- 18 زمین و آسمان اور ان کی درمیانی چیزوں کو عبث اور کھیل نہیں بنایا بلکہ حق کو باطل کی آویزش میں حق کو ثابت کرنا مقصود ہے لہٰذا اثبات حق کے لئے ہم حق کو باطل پر کھینچ مارتے ہیں اور وہ حق اس باطل کا سر کچل دیتا ہے اور اس کا بھیجا نکال دیتا ہے اور وہ باطل اچانک نابود ہوجاتا ہے اور جو بےبنیاد باتیں تم گھڑتے ہو ان کی وجہ سے تمہارے لئے بڑی خرابی ہوگی۔ یعنی یہ مصنوعات اثبات توحید اور اثبات حق کے لئے بڑی طاقت ہیں جو شرک اور باطل کو کچل کر رکھ دیتی ہیں اور باطل بھاگتا نظر آتا ہے یعنی یہ چیزیں غلبہ حق کے لئے بنائی گئی ہیں تاکہ حق غالب اور باطل مغلوب ہو اور باطل کی بالکلیہ نفی ہوجائے اور جو باتیں تم لوگ دین حق کے خلاف گھڑتے رہتے ہو ان کی وجہ سے تمہارے لئے بڑی خرابی ہوگی دنیا میں بھی عذاب کے مستحق ہو گے اور آخرت میں تو بھی عذاب اور ہلاکت ہے ہی۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ غیب سے قدرت کا ایک نمونہ بھیجتا ہے جھوٹ کے مٹانے کو ان کاملوں کو تم کہتے ہو خدا کا بیٹا۔ 12
Top