Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور جب ان پر بات پوری ہونے والی ہوگی یعنی قیامت قریب ہوگی تو ہم ان کے لئے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا اس لئے کہ یہ لوگ ہماری نشانیوں کا یقین نہ کرتے تھے
(82) ار جب ان لوگوں پر بات پوری ہونے والی ہوگی اور جب وعدہ قیامت ان لوگوں پر پورا ہونے کو ہوگا تو ہم ان کے لئے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا اس لئے کہ یہ منکر ہماری آیات کا یقین نہیں کیا کرتے تھے یعنی اس جانور کا نکلنا علامات قیامت میں سے بڑی علامت ہوگا اور چونکہ یہ مغرب سے طلوع آفتاب کے وقت ہوگا اس لئے اس وقت ایمان لانا معتبر نہ ہوگا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں قیامت سے پہلے صفا پہاڑ مکہ کا پھٹے گا اس میں سے ایک جانور نکلے گا لوگوں سے باتیں کرے گا کہ اب قیامت نزدیک ہے اور سچے ایمان والوں اور چھپے منکروں کو جدا کردے گا نشان دے کر کہتے ہیں اس جانور کا نام جساسہ ہوگا اور یہ بہت طویل القامت ہوگا روایات بہت مختلف ہیں جس قدر حضرت شاہ صاحب (رح) نے فرمایا وہی صحیح ہے اس کے خروج سے مخلص مسلمان اور منافق متمیز ہوجائیں گے۔ (واللہ اعلم)
Top