Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 18
قَدْ یَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْكُمْ وَ الْقَآئِلِیْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَیْنَا١ۚ وَ لَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًاۙ
قَدْ يَعْلَمُ : خوب جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُعَوِّقِيْنَ : روکنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَالْقَآئِلِيْنَ : اور کہنے والے لِاِخْوَانِهِمْ : اپنے بھائیوں سے هَلُمَّ : آجاؤ اِلَيْنَا ۚ : ہماری طرف وَلَا يَاْتُوْنَ : اور نہیں آتے الْبَاْسَ : لڑائی اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
خدا تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہے جو لوگوں کو جہاد کی شرکت سے روکتے اور اپنے بھائیوں سے یوں کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آ جائو اور یہ لوگ جنگ میں نہیں آتے مگر بہت ہی کم
18۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ تم میں سے ان مانعین کو خوب جانتا ہے جو لوگوں کو جہاد کی شرکت سے روکتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے یوں کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آ جائو اور یہ لوگ جنگ میں نہیں آتے مگر بہت ہی کم اور کبھی کبھی یعنی کچھ لوگ تم میں سے وہ بھی ہیں جو دوسروں کو جنگ کی شرکت سے روکتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو خوب جانتا ہے وہ اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں ، بھائی فرمایا نسب کے اعتبار سے وطن کے اعتبار سے اور ان کی بزدلی اور بخل کا یہ عالم ہے کہ لڑائی میں نہیں آتے مگر بہت ہی تھوڑا ، یعنی تھوڑی دیر کیلئے آجاتے ہیں کہ لوگ دیکھ لیں اور ان کو بھی غنیمت کا مستحق سمجھیں اور یہ تھوڑی دیر کو بھی کبھی آ نکلتے ہیں ۔ کہتے ہیں یہود نے منافقین کو کہا تھا کہ تم کیوں ابو سفیان کے ہاتھوں قتل ہونا چاہتے ہو محمد ﷺ کا ساتھ چھوڑ کر ہمارے پاس چلے آئو اگر ابوسفیان قابو پا گیا تو اب کے سب کو ختم کردے گا ۔ صاحب زاد المسیر فرماتے ہیں کہ ایک شخص اہل اسلام کے لشکر میں سے اپنے گھر گیا اس نے دیکھا کہ اس کے بھائی کے آگے شراب رکھی ہے اس نے کہا بھائی پیغمبر ﷺ تو جنگ میں گھرے ہوئے ہیں اور تو شراب و کباب کے شغل میں ہے۔ اس نے کہا بھائی تو بھی میرے پاس آ جا اور محمد ﷺ کا ساتھ چھوڑ دے اس مسلمان کی واپسی سے پہلے یہ آیتیں نازل ہوئیں آگے اس قسم کے بزدلوں اور مریضوں کی تفصیل ہے چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔
Top