Kashf-ur-Rahman - Al-Haaqqa : 18
یَوْمَئِذٍ تُعْرَضُوْنَ لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ خَافِیَةٌ
يَوْمَئِذٍ : اس دن تُعْرَضُوْنَ : تم پیش کیے جاؤ گے لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ : نہ چھپ سکے گی تم سے خَافِيَةٌ : چھپنے والی۔ کوئی راز
اس دن تم لوگ پیش کئے جائو گے اور تمہاری کوئی خفیفہ سے خفیفہ بات پوشیدہ نہ رہے گی۔
(18) اس دن تم لوگ حضرت حق تعالیٰ کے روبروپیش کئے جائو گے اور تمہاری کوئی خفیفہ سے خفیفہ بات پوشیدہ نہ رہے گی۔ اوپر کی آیتوں میں حضرت حق جل مجدہ نے بعض قوموں کی تباہی اور بعض زمین کے حصوں کی بربادی کا ذکر فرمایا تھا تاکہ یہ بات سمجھ میں آجائے کہ جو قادر مطلب اور مالک و مختار زمین اور زمین کی بسنے والی بعض قوموں کے ہلاک و برباد کرنے پر قادر ہے وہ تمام چیزوں کو بھی اگر چاہے تو فنا کرسکتا ہے اور ایک عالم سفلی پر کیا موقوف ہے وہ عالم علوی کو بھی چاہے تو ختم کرسکتا ہے اور اسی ختم کرنے کا نام حاقہ ہے ، لہٰذا ان تمام تمثیلات اور نظائر کا ذکر کرنے کے بعد اب حاقہ یعنی قیامت کے بعض مقدمات کا ذکر فرمایا کہ جب پہلی مرتبہ صور پھونکا جائیگا اور صور میں ایک پھونک ماری جائے گی تو اس کا یہ اثر ہوگا کہ زمین اور پہاڑ سب درہم برہم ہوجائیں گے اور اٹھا لئے جائیں گے اور جب یہ اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں گے اور یہ نظام باقی نہ رہے گا تو آپس میں ٹکرا کر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ دک، کے معنی ہیں کسی چیز کو توڑنا اور ریزہ ریزہ کردینا، یعنی ایک ہی ٹکر اور ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ ہوکر ہوا میں اڑتے پھریں گے بس اس روز وہ حاقہ واقع ہوجائے گی۔ عالم سفلی ہی صرف صور کی آواز سے متاثر نہ ہوگا بلکہ عالم علوی بھی متاثر ہوگا آسمان بھی پھٹ جائے گا اور بالکل بودا اور کمزور ہوجائے گا جیسے کوئی کاغذ یاکپڑا بکس جاتا ہے اور گل جاتا ہے۔ یہ حالت آسمان کی ہوجائے گی اور آسمانوں پر جو فرشتے آباد ہیں وہ ا س کے اطراف و جوانب اور اس کے کناروں پر سمٹ آئیں گے یعنی جو حصہ آسمان کا نہ پھٹا ہوگا فرشتے اس پر آجائیں گے اور جب نیچے اترنے کا حکم ہوگا تو نیچے آجائیں گے ارجا ، رجا کی جمع ہے جس کے معنی طرف اور جانب کے ہیں اگرچہ عالم سفلی اور عالم علوی سب میں سستی اور ضعف ہوگا مگر عرش الٰہی میں گرانی اور ثقل زیادہ ہوگا اور ہیبت الٰہی اور اس کے جلال کا یہ اثر ہوگا کہ اس وقت عرش الٰہی کو چار فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں اس دن آٹھ فرشتے اٹھائیں گے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں اب چار کے کندھے پر اس دن چار اور لگیں گے۔ غرض یہ کہ آٹھ فرشتے اٹھائیں گے اور پھر مخلوق پیش کی جائے گی جس کو فرمایا کہ اس دن جس دن یہ تمام کام ہوں گے اس دن تم اللہ تعالیٰ کے روبرو پیش کئے جائو گے یہ شاید نفخہ قیام کے بعد ہوگا یعنی دوسرے نفخہ کے بعد بہرحال جب پیش کئے جائو گے تو تمہاری کوئی خفیہ سے خفیہ بات اور بھید پوشیدہ نہ رہے گا کیونکہ جب نامہ اعمال سامنے آئیں گے تو سب باتیں ظاہر ہوجائیں گی، یوم تبلی السرائر چونکہ قیامت کا دن بہت طویل ہوگا اس لئے نفخہ ولیٰ اور نفخہ ثانیہ سب کا ذکر فرمادیا۔
Top