Kashf-ur-Rahman - Al-Anfaal : 58
وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَیْهِمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ۠   ۧ
وَاِمَّا : اور اگر تَخَافَنَّ : تمہیں خوف ہو مِنْ : سے قَوْمٍ : کسی قوم خِيَانَةً : خیانت (دغا بازی) فَانْۢبِذْ : تو پھینک دو اِلَيْهِمْ : ان کی طرف عَلٰي : پر سَوَآءٍ : برابری اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْخَآئِنِيْنَ : دغا باز (جمع)
اور اگر آپ کو کسی قوم معاہد کی طرف سے نقض عہد کا اندیشہ ہو تو ان کے عہد کو ان پر واپس کردیجئے تاکہ عہد سے سبکدوش ہونے میں آپ اور وہ دونوں برابر ہوجائیں بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
58 یہ تو ذکر تھا ان کا جو نقض عہد کرنے کے خوگر ہیں اور اگر آپ کو کسی قوم معاہد کی جانب سے نقض عہد کا اندیشہ ہو تو آپ ان کے عہد کو ان پر واپس کردیجئے درآنحالیکہ آپ اور وہ عہد سے سبکدوش عہد توڑنے والے تو سزا کے مستحق ہی ہیں لیکن جس معاہد قوم کی طرف سے تم کو خیانت اور نقض عہد کا اندیشہ ہو تو ان پر حملہ کرنے سے پیشتر ان کو اطلاع دے دو تاکہ ان کو معلوم ہوجائے کہ مسلمانوں نے معاہدہ ختم کردیا تم اور وہ دونوں اس اطلاع میں برابر ہوجائیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں اگر ایک قوم نے کافروں سے صلح کی ہو پھر ان کی طرف سے دغا ہوچکے اب ان کو بیخبر ماردیئے اور جو دغا نہیں ہوئی لیکن اندیشہ ہے تو خبردار کر کر جواب دیئے برابر کے برابر یعنی جو سرانجام کا صلح سے پہلے کرسکتے ہو اب بھی کرسکتے ہو لڑائی کا اس میں کچھ بدقولی نہیں۔ 12 خلاصہ یہ کہ عہد میں خیانت کرنا حرام ہے اگر تم عہد توڑنے کو مناسب سمجھو تو جس قوم سے معاہدہ ہے اس کو پہلے اطلاع دیدو تاکہ دشمن کو بھی دفاع کا موقعہ ملے اور اپنا سرانجام کرسکے۔
Top