Maarif-ul-Quran - At-Takaathur : 6
لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَۙ
لَتَرَوُنَّ : تم ضرور دیکھوگے الْجَحِيْمَ : جہنم۔ پھر
بیشک تم کو دیکھنا ہے دوزخ
ثم لترونھا عین الیقین اوپر خلاصہ تفسیر سے معلوم ہو چا ہے کہ عین الیقین سے مراد وہ یقین ہے کہ جو کسی چیز کے مشاہدہ کے بعد حاصل ہوتا ہے اور یہ سب سے اعلیٰ درجہ یقین کا ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ ؑ جب کوہ طور پر تشریف رکھتے تھے اور ان کے پیچھے ان کی قوم نے گو سالہ پرستی شروع کردی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو وہیں کوہ طور پر خبر کردی تھی کہ تمہاری قوم اس وبال میں مبتلا ہوگئی ہے مگر موسیٰ ؑ پر اس خبر سے اتنا اثر نہیں ہوا جتنا اس وقت ہوا جب واپس پہنچ کر انہوں نے بنی اسرائیل کی گوسالہ پرستی آنکھوں سے دیکھی اس کا اثر یہ ہوا کہ بےاختیار ہو کر الواح تورات ہاتھ سے چھوڑ دیں (رواہ احمد و البطرانی بسند صحیح۔ مظہری)
Top