Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 19
وَ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَنْ عِنْدَهٗ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَۚ
وَ لَهٗ : اور اسی کے لیے مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَ مَنْ : اور جو عِنْدَهٗ : اس کے پاس لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : وہ تکبر (سرکشی) نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَ : اور لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ : نہ وہ تھکتے ہیں
اور اسی کا ہے جو کوئی ہے آسمان اور زمین میں اور جو اس کے نزدیک رہتے ہیں سرکشی نہیں کرتے اس کی عبادت سے اور نہیں کرتے کاہلی
وَ مَنْ عِنْدَهٗ لَا يَسْـتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ ، یعنی ہمارے جو بندے ہمارے پاس ہیں مراد اس سے فرشتے ہیں وہ ہر وقت ہماری عبادت میں بغیر کسی وقفہ کے ہمیشہ مشغول رہتے ہیں اگر تم ہماری عبادت نہ کرو تو ہماری خدائی میں کوئی فرق نہیں آتا۔ انسان چونکہ دوسروں کو بھی اپنے حال پر قیاس کرنے کا عادی اور خوگر ہوتا ہے اس کو دائمی عبادت سے دو چیزیں مانع ہو سکتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ کسی کی عبادت کرنے کو اپنے درجہ اور مقام کے خلاف سمجھے اس لئے عبادت کے پاس ہی نہ جائے دوسرے یہ کہ عبادت تو کرنا چاہتا ہے مگر دائمی مسلسل اس لئے نہیں کرسکتا کہ بمقتضائے بشریت وہ تھوڑا کام کر کے تھک جاتا ہے اس کو آرام کرنے اور سونے کی ضرورت پیش آتی ہے اس لئے آخر آیت میں فرشتوں سے ان دونوں موانع کی نفی کردی گئی کہ وہ نہ تو ہماری عبادت سے استکبار کرتے ہیں کہ اس کو اپنی شان کے خلاف جانیں اور نہ عبادت کرنے سے کسی وقت تھکتے ہیں اسی مضمون کی تکمیل بعد کی آیت میں اس طرح فرمائی
Top