Maarif-ul-Quran - An-Naml : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ زَیَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ فَهُمْ یَعْمَهُوْنَؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر زَيَّنَّا لَهُمْ : آراستہ کر دکھائے ہم نے ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فَهُمْ : پس وہ يَعْمَهُوْنَ : بھٹکتے پھرتے ہیں
جو لوگ نہیں مانتے آخرت کو اچھے دکھلائے ہم نے ان کی نظروں میں ان کے کام سو وہ بہکے پھرتے ہیں
معارف و مسائل
زَيَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ ، یعنی جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے اعمال بد ان کی نظروں میں مزین کردیئے ہیں۔ اس لئے وہ انہی کو بہتر سمجھ کر گمراہی میں مبتلا رہتے ہیں اور بعض مفسرین نے اس آیت کی یہ تفسیر کی ہے کہ اعمالھم سے مراد نیک اعمال ہیں اور مطلب یہ ہے کہ ہم نے تو نیک اعمال کو مزین کر کے ان کے سامنے رکھ دیا تھا مگر ان ظالموں نے ان کی طرف التفات نہ کیا بلکہ کفر و شرک میں مبتلا رہے اس لئے گمراہی میں بھٹکنے لگے۔ لیکن پہلی تفسیر زیادہ واضح ہے، اول تو اس لئے کہ مزین کرنے کے الفاظ عموماً اعمال بد کے لئے استعمال ہوئے ہیں جیسے زُيِّنَ للنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ ، زُيِّنَ لِلَّذِيْنَ كَفَرُوا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا، زَيَّنَ لِكَثِيْرٍمِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ الخ اور اچھے اعمال کے لئے اس لفظ کا استعمال بہت کم ہے جیسے حَبَّبَ اِلَيْكُمُ الْاِيْمَانَ وَزَيَّنَهٗ فِيْ قُلُوْبِكُمْ الآیتہ دوسرے آیت میں اعمالھم (ان کے اعمال) کا لفظ بھی اس پر دلالت کر رہا ہے کہ مراد اعمال بد ہیں نہ کہ اعمال صالحہ۔
Top