Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ زَیَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ فَهُمْ یَعْمَهُوْنَؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر زَيَّنَّا لَهُمْ : آراستہ کر دکھائے ہم نے ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فَهُمْ : پس وہ يَعْمَهُوْنَ : بھٹکتے پھرتے ہیں
جو لوگ نہیں مانتے آخرت کو اچھے دکھلائے ہم نے ان کی نظروں میں ان کے کام سو وہ بہکے پھرتے ہیں3
3 یعنی جن کو انجام کی کوئی فکر اور مستقبل کا خیال نہ ہو، وہ اسی دنیائے فانی کی فکر میں ڈوبے رہتے ہیں۔ ان کی تمام کوشش کا مرکز یہ ہی چند روزہ زندگی ہے جو کتاب یا پیغمبر ادھر سے ہٹا کر عاقبت کی طرف توجہ دلائے، اس پر کیوں کان دھرنے لگے۔ وہ دنیا کے عشق میں غرق ہو کر ہادیوں پر آوازیں کستے ہیں۔ آسمان صحیفوں کو مرد طعن بناتے ہیں۔ پیغمبروں کے ساتھ ٹھٹھا کرتے ہیں۔ اور یہ ہی کام ہیں، جن کو اپنے نزدیک بہت اچھا سمجھ کر برابر گمراہی میں ترقی کرتے جاتے ہیں۔ (تنبیہ) تزیین کی نسبت حق تعالیٰ کی طرف اس حیثیت سے کی کہ خالق ہر چیز کا وہ ہی ہے کسی سبب پر مسبب کا ترتب بدون اس کی مشیت و ارادہ کے نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ دوسرے مواضع میں اضلال و ختم و طبع وغیرہ کی نسبت اس کی طرف ہوئی ہے۔ سورة " نمل " کی ان ابتدائی آیات کا مضمون سورة بقرہ کی ابتدائی آیات سے بہت مشابہ ہے ان کو ایک مرتبہ مطالعہ کرلیا جائے۔
Top