Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 28
لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰهِ فِیْ شَیْءٍ اِلَّاۤ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقٰىةً١ؕ وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ
لَا يَتَّخِذِ
:نہ بنائیں
الْمُؤْمِنُوْنَ
: مومن (جمع)
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
اَوْلِيَآءَ
: دوست (جمع)
مِنْ دُوْنِ
: علاوہ (چھوڑ کر)
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
وَمَنْ
: اور جو
يَّفْعَلْ
: کرے
ذٰلِكَ
: ایسا
فَلَيْسَ
: تو نہیں
مِنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
فِيْ شَيْءٍ
: کوئی تعلق
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: کہ
تَتَّقُوْا
: بچاؤ کرو
مِنْھُمْ
: ان سے
تُقٰىةً
: بچاؤ
وَيُحَذِّرُكُمُ
: اور ڈراتا ہے تمہیں
اللّٰهُ
: اللہ
نَفْسَهٗ
: اپنی ذات
وَاِلَى
: اور طرف
اللّٰهِ
: اللہ
الْمَصِيْرُ
: لوٹ جانا
نہ بنادیں مسلمان کافروں کو دوست مسلمانوں کو چھوڑ کر اور جو کوئی یہ کام کرے تو نہیں اس کو اللہ سے کوئی تعلق مگر اس حالت میں کہ کرنا چاہو تم ان سے بچاؤ اور اللہ تم کو ڈراتا ہے اپنے سے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے،
خلاصہ تفسیر
ربط آیات
مذکور الصدر آیات میں مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کافروں کو دوست نہ بنائیں اور اس ہدایت کی مخالفت کرنے والوں کے لئے سخت وعید ہے کہ جو ان کو دوست بنائے گا، اس کا اللہ تعالیٰ سے دوستی و محبت کا علاقہ قطع ہوجائے گا، کافروں سے باطنی اور دلی دوستی تو مطلقا حرام ہے، اور ظاہری دوستی معاملات کے درجہ میں اگرچہ جائز ہے، مگر بلا ضرورت وہ بھی پسند نہیں۔
مختصر تفسیر ان آیات کی یہ ہے مسلمانوں کو چاہئے کہ (ظاہرا یا باطنا) کفار کو دوست نہ بنائیں مسلمانوں (کی دوستی) سے تجاوز کر کے (یہ تجاوز دو صورت سے ہوتا ہے، ایک یہ کہ مسلمانوں سے بالکل دوستی نہ رکھیں، دوسرے یہ کہ مسلمانوں کے ساتھ بھی دوستی ہو اور کفار کے ساتھ بھی، دونوں صورتیں ممانعت میں داخل ہیں) اور جو شخص ایسا (کام) کرے گا سو وہ اللہ کے ساتھ دوستی رکھنے کے کسی شمار میں نہیں (کیونکہ جن دو شخصوں میں باہم عداوت ہو ایک سے دوستی کر کے دوسرے سے دوستی کا دعوی قابل اعتماد نہیں ہوسکتا) مگر ایسی صورت میں (ظاہری دوستی کی اجازت ہے) کہ تم اس سے کسی قسم کا (قوی) اندیشہ رکھتے ہو (وہاں دفع ضرر کی ضرورت ہے) اور اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات (عظیم الشان سے) ڈراتا ہے (کہ اس کی ذات سے ڈر کر احکام کی مخالفت مت کرو) اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (اس وقت کی سزا کا خوف کرنا ضرور ہے) آپ ﷺ (ان سے) فرمادیجیے کہ اگر تم (دل ہی دل میں) پوشیدہ رکھو گے اپنا مافی الضمیر یا اس کو (زبان وجوارح سے) ظاہر کردو گے اللہ تعالیٰ اس کو (ہرحال میں) جانتے ہیں اور (اسی کی کیا تخصیص ہے) وہ تو سب کچھ جانتے ہیں، جو کچھ کہ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ کہ زمین میں ہے (کوئی چیز ان سے مخفی نہیں) اور (علم کے ساتھ) اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت بھی کامل رکھتے ہیں (سو اگر تم کسی امر قبیح کا ارتکاب کرو گے خواہ ظاہرا یا باطنا تو وہ تم کو سزا دے سکتے ہیں) جس روز (ایسا ہوگا) کہ ہر شخص اپنے اچھے کئے ہوئے کاموں کو سامنے لایا ہوا پائے گا، اور اپنے برے کئے ہوئے کاموں کو (بھی پائے گا اس روز) اس بات کی تمنا کرے گا کہ کیا خوب ہوتا جو اس شخص کے اور اس روز کے درمیان دور دراز کی مسافت (حائل) ہوتی (تاکہ اپنے اعمال بد کا معائنہ نہ کرنا پڑتا) اور (تم سے پھر مکرر کہا جاتا ہے کہ) خدا تعالیٰ تم کو اپنی ذات (عظیم الشان) سے ڈراتے ہیں (اور یہ ڈرانا اس وجہ سے ہے کہ) اللہ تعالیٰ نہایت مہربان ہیں (اپنے) بندوں (کے حال) پر (اس مہربانی سے یوں چاہتے ہیں کہ یہ سزائے آخرت سے بچے رہیں، اور بچنے کا طریقہ ہے اعمال بد کا ترک کرنا، اور ترک کرنا عادۃ بدون ڈرانے کے ہوتا نہیں، اس لئے ڈراتے ہیں، پس یہ ڈرانا عین شفقت و رحمت ہے)
معارف و مسائل
اس مضمون کی آیات قرآن کریم میں جابجا مختلف عنوانات کے ساتھ بکثرت آئی ہیں، سورة ممتحنہ میں ارشاد ہے(یا ایھا الذین امنوا لا تتخوا عدوی وعدوکم اولیاء تلقون الیھم بالمودۃ۔ " یعنی اے ایمان والو ! میرے دشمن اور اپنے دشمن یعنی کافر کو دوست نہ بناؤ کہ تم ان کو پیغام بھیجو دوستی کے "۔
پھر اس کے آخر میں فرمایا(ومن یفعلہ منکم فقد ضل سواء السبیل۔ " جس شخص نے ان سے دوستی کی تو وہ سیدھے راستہ سے گمراہ ہوگیا "۔
اور دوسری جگہ ارشاد ہے(یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیھود والنصری اولیاء بعضھم اولیاء بعض ومن یتولھم منکم فانہ منھم۔ " یعنی اے ایمان والو ! یہود و نصاری کو دوست نہ بناؤ کیونکہ وہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں (مسلمانوں سے ان کو کوئی دوستی اور ہمدردی نہیں) تو جو ان سے دوستی کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا "۔ اور سورة مجادلہ میں ہے(لا تجد قوم یومنون باللہ والیوم الاخر یوادون من حاد اللہ و رسولہ ولو کانوا اباءھم او ابناءھم او اخوانھم او عشیرتھم۔ " یعنی آپ ﷺ نہ پائیں گے کسی قوم کو جو یقین رکھتے ہوں اللہ پر اور آخرت کے دن پر کہ دوستی کریں ایسے لوگوں سے جو مخالف ہیں اللہ کے اور اس کے رسول کے خواہ وہ اپنے باپ دادا ہی ہوں، یا اپنی اولاد یا اپنے بھائی، یا اپنے خاندان والے "۔ کفار کے ساتھ مسلمانوں کے تعلقات کیسے ہونے چاہئیں ؟ یہ مضمون بہت سی آیات قرآنیہ میں مجمل اور مفصل مذکور ہے جس میں مسلمانوں کو غیر مسلموں کے ساتھ موالات اور دوستی اور محبت سے شدت کے ساتھ روکا گیا ہے، ان تصریحات کو دیکھ کر حقیقت حال سے ناواقف غیر مسلموں کو تو یہ شبہ ہوجاتا ہے کہ مسلمانوں کے مذہب میں غیر مسلموں سے کسی قسم کی رواداری اور تعلق کی بلکہ حسن اخلاق کی بھی کوئی گنجائش نہیں، اور دوسری طرف اس کے بالمقابل جب قرآن کی بہت سی آیات سے اور رسول کریم ﷺ کے ارشادات اور عمل سے خلفائے راشدین ؓ اور دوسرے صحابہ کرام ؓ کے تعامل سے غیر مسلموں کے ساتھ احسان و سلوک اور ہمدردی و غمخواری کے احکام اور ایسے ایسے واقعات ثابت ہوتے ہیں جن کی مثالیں دنیا کی اقوام میں ملنا مشکل ہیں، تو ایک سطحی نظر رکھنے والے مسلمان کو بھی اس جگہ قرآن وسنت کے احکام و ارشادات میں باہم تعارض اور تصادم محسوس ہونے لگتا ہے، مگر یہ دونوں خیال قرآن کی حقیقی تعلیمات پر طائرانہ نظر اور ناقص تحقیق کا نتیجہ ہوتے ہیں، اگر مختلف مقامات سے قرآن کی آیات کو جو اس معاملہ سے متعلق ہیں جمع کر کے غور کیا جائے تو نہ غیر مسلموں کے لئے وجہ شکایت باقی رہتی ہے، نہ آیات و روایات میں کسی قسم کا تعارض باقی رہتا ہے، اس لئے اس مقام کی پوری تشریح کردی جاتی ہے جس سے موالات اور احسان و سلوک یا ہمدردی و غمخواری میں باہمی فرق اور ہر ایک کی حقیقت بھی معلوم ہوجائے گی، اور یہ بھی کہ ان میں کون سا درجہ جائز ہے کون سا ناجائز اور جو ناجائز ہے اس کی وجوہ کیا ہیں۔ بات یہ ہے کہ دو شخصوں یا دو جماعتوں میں تعلقات کے مختلف درجات ہوتے ہیں، ایک درجہ تعلق کا قلبی موالات یا دلی موددت و محبت ہے، یہ صرف مومنین کے ساتھ مخصوص ہے غیر مومن کے ساتھ مومن کا یہ تعلق کسی حال میں قطعا جائز نہیں۔ دوسرا درجہ مواسات کا ہے جس کے معنی ہیں ہمدردی و خیر خواہی اور نفع رسانی کے، یہ بجز کفار اہل حرب کے جو مسلمانوں سے برسر پیکار ہیں باقی سب غیر مسلموں کے ساتھ جائز ہے۔ سورة ممتحنہ کی آٹھویں آیت میں اس کی تفصیل بیان کی گئی ہے جس میں ارشاد ہے۔
(لا ینھکم اللہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین ولم یخرجوکم من دیارکم ان تبروھم وتقسطوا الیھم۔ 60: 8) " یعنی اللہ تعالیٰ تم کو منع نہیں کرتا ان سے جو لڑتے نہیں تم سے دین پر اور نکالا نہیں تم کو تمہارے گھروں سے کہ ان کے ساتھ احسان اور انصاف کا سلوک کرو "۔
تیسرا درجہ مدارات کا ہے جس کے معنی ہیں ظاہری خوش خلقی اور دوستانہ برتاؤ کے، یہ بھی تمام غیر مسلموں کے ساتھ جائز ہے، جبکہ اس سے مقصود ان کو دینی نفع پہنچانا ہو یا وہ اپنے مہمان ہوں، یا ان کے شر اور ضرر رسانی سے اپنے آپ کو بچانا مقصود ہو، سورة آل عمران کی آیت مذکورہ میں (الا ان تتقوا منھم تقتۃ) سے یہی درجہ مدارات کا مراد ہے، یعنی کافروں سے موالات جائز نہیں، مگر ایسی حالت میں جبکہ تم ان سے اپنا بچاؤ کرنا چاہو اور چونکہ مدارات میں بھی صورت موالات کی ہوتی ہے اس لئے اس کو موالات سے مستثنی قرار دے دیا گیا۔ (بیان القرآن)
چوتھا درجہ معاملات کا ہے کہ ان سے تجارت یا اجرت و ملازمت اور اور صنعت و حرفت کے معاملات کئے جائیں، یہ بھی تمام غیر مسلموں کے ساتھ جائز ہے، بجز ایسی حالت کے کہ ان معاملات سے عام مسلمانوں کو نقصان پہنچتا ہو، رسول کریم ﷺ اور خلفائے راشدین ؓ اور دوسرے صحابہ ؓ کا تعامل اس پر شاہد ہے، فقہاء نے اسی بناء پر کفار اہل حرب کے ہاتھ اسلحہ فروخت کرنے کو ممنوع قرار دیا ہے، باقی تجارت وغیرہ کی اجازت دی ہے، اور ان کو اپنا ملازم رکھنا یا خود ان کے کارخانوں اور اداروں میں ملازم ہونا یہ سب جائز ہے۔ اس تفصیل سے آپ کو یہ معلوم ہوگیا کہ قلبی اور دلی دوستی و محبت تو کسی کافر کے ساتھ کسی حال میں جائز نہیں، اور احسان و ہمدردی و نفع رسانی بجز اہل حرب کے اور سب کے ساتھ جائز ہے، اسی طرح ظاہری خوش خلقی اور دوستانہ برتاؤ بھی سب کے ساتھ جائز ہے، جبکہ اس کا مقصد مہمان کی خاطر داری یا غیر مسلموں کو اسلامی معلومات اور دینی نفع پہنچانا یا اپنے آپ کو ان کے کسی نقصان و ضرر سے بچانا ہو۔
رسول کریم ﷺ جو رحمۃ للعالمین ہو کر اس دنیا میں تشریف لائے، آپ ﷺ نے غیر مسلموں کے ساتھ جو احسان و ہمدردی اور خوش خلقی کے معاملات کئے، اس کی نظیر دنیا میں ملنا مشکل ہے، مکہ میں قحط پڑا تو جن دشمنوں نے آپ ﷺ کو اپنے وطن سے نکالا تھا، ان کی خود امداد فرمائی، پھر مکہ مکرمہ فتح ہو کر یہ سب دشمن آپ ﷺ کے قابو میں آگئے تو سب کو یہ فرماکر آزاد کردیا کہ (لاتثریب علیکم الیوم) یعنی آج تمہیں صرف معافی نہیں دی جاتی بلکہ تمہارے پچھلے مظالم اور تکالیف پر ہم کوئی ملامت بھی نہیں کرتے، غیر مسلم جنگی قیدی ہاتھ آئے تو ان کے ساتھ وہ سلوک کیا جو اپنی اولاد کے ساتھ بھی ہر شخص نہیں کرتا، کفار نے آپ ﷺ کو طرح طرح کی ایذائیں پہنچائیں، کبھی آپ ﷺ کا ہاتھ انتقام کے لئے نہیں اٹھا، زبان مبارک سے بد دعا بھی نہیں فرمائی، بنوثقیف جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے ان کا ایک وفد آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو ان کو مسجد نبوی میں ٹھہرایا گیا، جو مسلمانوں کے لئے سب سے زیادہ عزت کا مقام تھا۔ فاروق اعظم ؓ نے غیر مسلم محتاج ذمیوں کو مسلمانوں کی طرح بیت المال سے وظیفے دیئے۔ خلفائے راشدین اور صحابہ کرام ؓ اجمعین کے معاملات اس قسم کے واقعات سے بھرے ہوئے ہیں، یہ مواسات یا مدارات یا معاملات کی صورتیں تھیں، جس موالات سے منع کیا گیا وہ نہ تھی۔
اس تفصیل اور تشریح سے ایک طرف تو یہ معلوم ہوگیا کہ غیر مسلموں کے لئے اسلام میں کتنی رواداری اور حسن سلوک کی تعلیم ہے دوسری طرف جو ظاہری تعارض ترکب موالات کی آیات سے محسوس ہوتا تھا وہ بھی رفع ہوگیا۔
اب ایک بات یہ باقی رہ گئی کہ قرآن نے کفار کی موالات اور قلبی دوستی و محبت کو اتنی شدت کے ساتھ کیوں روکا کہ وہ کسی حال میں کسی کافر کے ساتھ جائز نہیں رکھی، اس میں کیا حکمت ہے ؟ اس کی ایک خاص وجہ یہ ہے کہ اسلام کی نظر میں اس دنیا کے اندر انسان کا وجود عام جانوروں یا جنگل کے درختوں اور گھاس پھوس کی طرح نہیں کہ پیدا ہوئے، پھولے پھلے پھر مر کر ختم ہوگئے، بلکہ انسان کی زندگی اس جہان میں ایک مقصدی زندگی ہے، اس کی زندگی کے تمام ادوار، اس کا کھانا پینا، اٹھنا، بیٹھنا، سونا جاگنا، یہاں تک کہ جینا اور مرنا سب ایک مقصد کے گرد گھومتے ہیں، جب تک وہ اس مقصد کے مطابق ہیں تو یہ سارے کام صحیح و درست ہیں، اس کے مخالف ہیں تو یہ سب غلط ہیں، دانائے روم نے خوب فرمایا
زندگی از بہر ذکر و بندگی ست
بے عبادت زندگی شرمندگی ست
جو انسان اس مقصد سے ہٹ جائے وہ دانائے روم و اہل حقیقت کے نزدیک انسان نہیں۔
آنچہ می بینی خلاف آدم اند
نینند آدم غلاف آدم اند
قرآن حکیم نے اسی مقصد کا اقرار انسان سے ان الفاظ میں لیا ہے۔ (قل ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین۔ 6: 162) " آپ کہیے کہ میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت سب اللہ رب العالمین کے لئے ہے "۔
اور جب انسان کی زندگی کا مقصد اللہ رب العالمین کی اطاعت و عبادت ٹھہرا تو دنیا کے کاروبار ریاست و سیاست اور عائلی تعلقات سب اس کے تابع ٹھہرے، تو جو انسان اس مقصد کے مخالف ہیں وہ انسان کے سب سے زیادہ دشمن ہیں، اور اس دشمنی میں چونکہ شیطان سب سے آگے ہے اس لئے قرآن حکیم نے فرمایا
(ان الشیطان لکم عدوا فاتخذوہ عددوا۔ 35: 6) " یعنی شیطان تمہارا دشمن ہے اس کی دشمن کو ہمیشہ یاد رکھو "۔
اسی طرح جو لوگ شیطان وساوس کے پیرو اور انبیاء (علیہم السلام) کے ذریعہ آئے ہوئے احکام خداوندی کے مخالف ہیں ان کے ساتھ دلی ہمدردی اور قلبی دوستی اس شخص کی ہو ہی نہیں سکتی جس کی زندگی ایک مقصدی زندگی ہے، اور دوستی و دشمنی اور موافقت و مخالفت سب اس مقصد کے تابع ہیں۔
اسی مضمون کو صحیحین کی ایک حدیث میں اس طرح ارشاد فرمایا گیا ہے(من احب للہ وابغض للہ فقد استکمل ایمانہ (بخاری، مسلم) " یعنی جس شخص نے اپنی دوستی اور دشمنی کو صرف اللہ کے لئے وقف کردیا اس نے اپنا ایمان مکمل کرلیا "۔ معلوم ہوا کہ ایمان کی تکمیل اس وقت ہوتی ہے جبکہ انسان اپنی محبت و دوستی اور دشمنی و نفرت کو اللہ تعالیٰ کے تابع بناوے، اس لئے مومن کی قلبی موالات اور مودت صرف اسی کے لئے ہوسکتی ہے جو اس مقصد کا ساتھی اور اللہ جل شانہ کا تابع فرمان ہے، اس لئے قرآن کریم کی مذکورہ آیتوں میں کافروں کے ساتھ دلی اور قلبی موالات اور دوستی کرنے والوں کے بارے میں کہا گیا کہ وہ انہی میں سے ہیں۔ آخر آیت میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات عظیم سے ڈراتا ہے، ایسا نہ ہو کہ چند روزہ اغراض و مقاصد کی خاطر موالات کفار میں مبتلا ہو کر اللہ جل شانہ کو ناراض کر بیٹھو، اور چونکہ موالات کا تعلق دل سے ہے، اور دل کا حال اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اس لئے یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص واقع میں تو کفار کی موالات و محبت میں مبتلا ہو مگر زبانی انکار کرے، اس لئے دوسری آیت میں فرمایا کہ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اللہ تعالیٰ اس سے خوب واقف و خبردار ہیں، یہ انکار و حیلہ ان کے سامنے نہیں چل سکتا
کار ہا با خلق آری جملہ راست
با خدا تزویر و حیلہ کے رواست
Top