Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 164
لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ١ۚ وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
لَقَدْ : البتہ بیشک مَنَّ : احسان کیا اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے (مومن) اِذْ بَعَثَ : جب بھیجا فِيْھِمْ : ان میں رَسُوْلًا : ایک رسول مِّنْ : سے اَنْفُسِھِمْ : ان کی جانیں (ان کے درمیان يَتْلُوْا : وہ پڑھتا ہے عَلَيْھِمْ : ان پر اٰيٰتِھٖ : اس کی آیتیں وَيُزَكِّيْھِمْ : اور انہیں پاک کرتا ہے وَيُعَلِّمُھُمُ : اور انہیں سکھاتا ہے الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور حکمت وَاِنْ : اور بیشک كَانُوْا : وہ تھے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل لَفِيْ : البتہ۔ میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
حقیقت میں اللہ نے (بڑا) احسان مسلمانوں پر کیا جب کہ انہی میں سے ایک پیغمبر انمیں بھیجا جو ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک صاف رکھتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے،336 ۔ اور بیشک یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے،337 ۔
336 ۔ اللہ کی بہترین نعمت ہونے کے لحاظ سے بعثت رسول اللہ ﷺ کا احسان ہے تو سارے عالم پر۔ مسلمانوں کی تخصیص ذکر کی وجہ ظاہر ہے کہ بعثت سے فائدہ اٹھانے والے یہی لوگ تھے۔ (آیت) ” من انفسھم “۔ یعنی انہی کی جنس میں سے اس میں مومنین کے لیے بڑی بشارت ہے کہ پیغمبر بھی بس تمہارے ہی جیسے ایک بشر ہیں۔ ارادبہ ال مومنین کلھم ومعنی من انفسہم انہ واحد منھم وبشر مثلھم (قرطبی) رسول اللہ ﷺ کی تلاوت آیات، تزکیہ تقوی، تعلیم کتاب و حکمت پر حاشیہ پارۂ اول کی آیت کے ذیل میں گزر چکے۔ 337 ۔ (آیت) ” فی ضلل مبین “ قرآنی دستور العمل اور محمد ﷺ نمونہ عمل سے قبل دنیا پر عقائد، معاملات، عبادات اخلاق ہر اعتبار سے اندھیرا ہی چھایا ہوا تھا اور انسانی آبادی صحیح معنی میں (آیت) ” فی ضلل مبین “ کی تصویر تھی، ان۔ یہاں۔ ان۔ کا مخفف ہے اور تاکید کے معنی دے رہا ہے۔ انھی المخففۃ یعنی الثقیلۃ (کشاف)
Top