Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 164
لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ١ۚ وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
لَقَدْ
: البتہ بیشک
مَنَّ
: احسان کیا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے (مومن)
اِذْ بَعَثَ
: جب بھیجا
فِيْھِمْ
: ان میں
رَسُوْلًا
: ایک رسول
مِّنْ
: سے
اَنْفُسِھِمْ
: ان کی جانیں (ان کے درمیان
يَتْلُوْا
: وہ پڑھتا ہے
عَلَيْھِمْ
: ان پر
اٰيٰتِھٖ
: اس کی آیتیں
وَيُزَكِّيْھِمْ
: اور انہیں پاک کرتا ہے
وَيُعَلِّمُھُمُ
: اور انہیں سکھاتا ہے
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَالْحِكْمَةَ
: اور حکمت
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانُوْا
: وہ تھے
مِنْ قَبْلُ
: اس سے قبل
لَفِيْ
: البتہ۔ میں
ضَلٰلٍ
: گمراہی
مُّبِيْنٍ
: کھلی
بیشک اللہ نے بڑا ہی احسان فرمایا ایمان والوں پر، کہ ان میں ایک ایسا عظیم الشان پیغمبر مبعوث فرمایا، جو خود ان ہی میں سے ہے4 جو کہ ان کو پڑھ پڑھ کر سناتا ہے اس کی آیتیں، اور وہ پاک (و صاف) کرتا ہے ان کے باطن کو، اور سکھاتا (پڑھاتا) ہے ان کو کتاب و حکمت (کے علوم و معارف) حالانکہ اس سے قبل یہ لوگ قطعی طور پر (پڑے) تھے کھلی گمراہی میں1
347 بعثت پیغمبر ایک عظیم الشان انعام خداوندی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ بعثت نبوی اہل ایمان پر قدرت کا ایک عظیم الشان اور بےمثال انعام ہے کہ اس عظیم الشان پیغمبر اور اس کی بعثت و تشریف آوری کے ذریعے اللہ نے ان لوگوں کو حیوانیت وبہیمیت کے قعر مذلت سے نکال کر انسانیت کے شرف سے آگاہ و مشرف فرمایا۔ اور ان کو ان عظیم الشان اور بےمثال تعلیمات مقدسہ سے نوازا، جو ان کو اس دنیا میں حیات طیبہ (پاکیزہ زندگی) کی راہ پر ڈالنے والی اور آخرت میں جنت کی ابدی اور سدابہار نعمتوں سے ہمکنارو سرفراز کرنے والی ہیں۔ سو اس طرح بعثت رسول کی نعمت ایسی عظیم الشان نعمت ہے جس جیسی دوسری کوئی نعمت ممکن ہی نہیں۔ سو جن لوگوں نے اس نعمت کی صحیح معنوں میں قدر پہچان کر اس کو دل و جان سے نہیں اپنایا، وہ بڑے ظالم اور سخت بےانصاف لوگ ہیں ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم ۔ کہ اس طرح کفران نعمت کا ارتکاب کر کے ایسے لوگوں نے اپنے خالق ومالک کے حق عبدیت و عبودیت کے بارے میں بھی ظلم کیا اور پیغمبر کی شان نبوت اور حقوق رسالت کے بارے میں بھی ظلم و بےانصافی سے کام لیا اور خود اپنی جان کے بارے میں بھی ظلم کیا کہ اپنے آپ کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے محروم کر کے ہلاکت و تباہی کی راہ پر ڈالا ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم - 348 بشریت پیغمبر ایک اور عظیم الشان انعام خداوندی : سو { من انفسہم } " خود انہی میں سے " کی تصریح سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ بشریت پیغمبر یعنی پیغمبر کا اپنی امت میں سے ہونا قدرت کا ایک اور عظیم الشان انعام و احسان : یعنی وہ انسان و بشر قریشی و ہاشمی تھے (علیہ الصلوۃ والسلام) تاکہ لوگ زندگی کے ہر شعبے اور ہر عمل میں ان کی اتباع اور پیروی کرسکیں۔ ورنہ اگر ان کی بجائے کوئی ایسا فرشتہ بھیج دیا جاتا جو بشری ضرورتوں اور تقاضوں سے پاک اور مبرا ہوتا، تو وہ ان کے لئے نمونہ نہیں بن سکتا تھا کہ اس نے نہ کھانا، نہ پینا، نہ شادی، نہ بیاہ، نہ بیوی، نہ بچے، نہ بھوک، نہ پیاس، نہ سردی، نہ گرمی وغیرہ وغیرہ۔ اور اس کو ایسے عوارض بشریہ سے نہ کوئی سابقہ و واسطہ اور نہ تعلق۔ تو پھر وہ انسانوں کیلئے اسوہ حسنہ اور نمونہ کس طرح بن سکتا تھا۔ سو اس طرح رسول عظیم کا بشر و انسان ہونا ایک اور عظیم الشان انعام و احسان ہے، جس سے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے اس کی مخلوق کو نوازا گیا ہے۔ اسی لئے اس کو یہاں پر الگ کر کے اور { مِنْ اَنْفُسِہِمْ } کے الفاظ سے خصوصی طور پر بیان فرمایا گیا ہے کہ یہ نعمت پر نعمت اور انعام پر انعام ہے، جس سے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے اپنے بندوں کو نوازا۔ مگر اس کے باوجود کتنے ہی اہل بدعت ایسے ہیں جو رسول کو بشر ماننے کیلئے تیار نہیں۔ اور وہ بشریت رسول کے انکار کے لئے اس قدر زور لگاتے ہیں کہ اس کے لئے طرح طرح کی تحریفات اور تلبیسات تک کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ حالانکہ پیغمبر کا بشر اور انسان ہونا قدرت کا ایک عظیم الشان انعام و احسان اور عقل و فطرت کا تقاضا ہے تاکہ دنیا ان کی اتباع اور پیروی کرسکے جو کہ پیغمبر کی بعثت اور تشریف آوری کا اصل اور حقیقی مقصد ہے ۔ صَلَوَات اللّٰہ وَسَلَامُہُ عَلَیْہ - 349 تلاوت آیات بعثت پیغمبر کا اولین مقصد : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تلاوت آیات یعنی کتاب اللہ کی آیات کریمہ پڑھ کر سنانا بعثت نبوی کا اولین مقصد اور اہم فریضہ ہے۔ تاکہ ان کے انوار و برکات سے ان لوگوں کے دل و دماغ کو جلا ملے اور ان سے ظلمات دور ہوں۔ تو تلاوت آیات مقاصد بعثت میں سے پہلا مقصد اور فرائض نبوت میں سے اولین فریضہ ہے۔ مگر اس کے باوجود آج کے جاہل اور غافل مسلمان کا حال یہ ہے کہ اس کے یہاں اس کام کیلئے نہ کوئی فرصت ہے نہ اہتمام ۔ الا ماشاء اللہ ۔ والعیاذ باللہ ۔ بلکہ اس سے بڑھ کر کچھ زائغین کا یہ تک کہنا ہے کہ محض تلاوت و قراءت کا کوئی فائدہ ہی نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف یہاں پر بعثت پیغمبر کے مقاصد اربعہ کے ذکر وبیان کے سلسلے میں سب سے پہلے اسی کو بیان فرمایا گیا کہ وہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتا ہے۔ سو بندہ تلاوت آیات میں بھی پیغمبر کی تعلیم و تلقین کا محتاج ہے۔ 350 تزکیہ باطن بعثت نبوی کا دوسرا بڑا مقصد اور اہم فریضہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ پیغمبر پاک و صاف کرتا ہے ان کے باطن کو کفر و شرک کی نجاستوں اور نفسانی اہواء و آلائشوں سے۔ کہ یہ نجاستیں اور آلائشیں انسان کو دوزخ کے الاؤ میں جھونکنے والی ہیں۔ اور ان کی صفائی فیضان نبوت کے سوا اور کسی طریقہ سے ممکن ہی نہیں۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بعثت نبوی ﷺ اور فیضان نبوت کی نعمت کس قدر عظیم الشان نعمت ہے، جس سے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے اپنی مخلوق کو نوازا اور سرفراز فرمایا ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہ رَبّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ سو کتنے بےانصاف اور کس قدر ظالم ہیں وہ لوگ جو اس نعمت عظمیٰ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ اور اس طرح ایسے لوگ نورحق و ہدایت سے محروم ہو کر طرح طرح کے اندھیروں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اور وہ انسانیت کے منصہ شرف سے گر کر حیوانیت محضہ کے قعر مذلت میں جا پہنچے اور " خَیْرُ الْبَرِیَّہ " کے اعزازو شرف سے محروم ہو کر " شَرُّ الْبَرِیَّۃ " یعنی " بدترین مخلوق " بن کر رہ گئے۔ جو کہ سب سے بڑا خسارہ اور انتہائی ہولناک نقصان ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کی زیغ و زلل اور خسران و نقصان سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ 351 تعلیم کتاب و حکمت بعثت نبوی کا تیسرا بڑا مقصد اور اہم فریضہ : تاکہ ان کو معلوم ہو سکے کہ قرآن کیا کہتا ہے اور ان سے کیا چاہتا ہے۔ اور یہ کہ ان کی سعادت و کامیابی اور فوز و فلاح کس میں ہے۔ سو معلوم ہوا کہ پیغمبر کی تعلیم و تبیین کے بغیر قرآن کے معانی و مطالب کو نہیں سمجھا جاسکتا۔ چناچہ آپ ﷺ نے حضرات صحابہ کرام کو اس کی تعلیم دی۔ قولاً بھی اور فعلاً و عملًا بھی۔ اور وہی آپ ﷺ کی تعلیم " حدیث " کہلاتی ہے جو کہ قرآن حکیم کی اولین اور سب سے اہم اور معتبر تفسیر و تشریح ہے۔ پس حدیث رسول حجت و سند اور دین حق کا ایک اہم اور بنیادی ماخذ ہے۔ اور اس کا انکار دین کا انکار ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور جب حضرات صحابہ کرام جو کہ اصل عرب اور سند کی حیثیت رکھنے والے عرب تھے، وہ بھی پیغمبر کی تعلیم و تشریح کے بغیر از خود قرآن نہیں سمجھ سکتے تو پھر اور کون ہے جو اس کو ازخودسمجھ سکے۔ اور پھر دور حاضر کا کوئی عجمی، جس کو نہ عربی لغت و محاورہ سے کوئی واقفیت ہو اور نہ ہی اس نے قرآن کو سیکھنے کیلئے کبھی کسی استاذ کے سامنے باقاعدہ زانوئے تلمذ طے کئے ہوں اور وہ کہے کہ میں ذاتی مطالعہ (Self Study) سے از خود قرآن سمجھ لونگا۔ سو ایسا کہنا ایک بڑی ہی بےجا بات ہے۔ حالانکہ قرآن سرے سے ایسی کتاب ہے ہی نہیں جسے محض ذاتی مطالعہ اور (Self Study) سے از خود سمجھا جاسکے۔ اگر ایسے ممکن ہوتا تو قرآن کو ایک لکھی لکھائی کتاب کی شکل میں اتار کر لوگوں کے سامنے رکھ دیا جاتا کہ لو اس کو خود پڑھ اور سمجھ لو۔ مگر ایسا نہیں کیا گیا، بلکہ اس کے برعکس اس کے لئے پہلے ایک عظیم الشان اور بےمثال معلم و استاذ کا انتظام فرمایا گیا۔ جس کی چالیس برس تک بےمثل طریق سے تعلیم و تادیب فرمائی گئی۔ جیسا کہ ان کا خود اپنا بیان ہے " اَدَّبَنِیْ رَبِّیْ فَاَحْسَنَ تَأْدِیْبِیْ " اور اس تعلیم و تربیت ربانی کے بعد ان پر اس کتاب عظیم کو بذریعہ وحی نازل فرمایا گیا اور ان کے ذمے لگایا گیا کہ آپ ﷺ لوگوں کو اس کی تعلیم دیں۔ اس کے معانی و مطالب ان کے سامنے واضح کریں۔ اور اس کی غرض وغایت اور اس کے اتارنے والے کی مراد کو ان کے سامنے کھول کر بیان کریں۔ ارشاد ہوتا ہے { وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ للنَّاس مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ وَلَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ } (النحل : 44) " اور ہم نے اے پیغمبر، اس عظیم الشان ذکر (اور نصیحت) کو آپ کی طرف اتارا ہے، تاکہ آپ لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کریں وہ کچھ جو کہ ان کی طرف اتارا گیا ہے ( تاکہ یہ لوگ اس سے فیضیاب ہوں) اور تاکہ یہ غور و فکر سے کام لیں "۔ چناچہ آپ ﷺ نے اپنی نبوت مطہرہ کی تئیس سالہ زندگی میں اس کو بتمام و کمال بیان فرمایا۔ اور ایسا کہ اس کی تعلیم و تبیین کا حق ادا کردیا ۔ فَجَزَاہ اللّٰہُ خَیْرَ مَا جُوْزِیَ بِہٖ نَبِیٌّ عَنْ اُمَّتِہٖ ۔ بہرکیف اس آیت کریمہ میں بعثت نبوی کی عظمت شان اور بعثت نبوی کے مقاصد اربعہ کو بیان فرمایا گیا ہے تاکہ دنیا کو اس کا احساس ہو سکے اور وہ اس نعمت کی قدر کر کے اور اس کو اپنا کر اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرسکے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید ۔ سو دین حق کی تعلیم و تلقین بعثت پیغمبر کا اصل مقصد اور مشن ہوتا ہے کہ اسی سے راہ حق و ہدایت واضح ہوتی ہے۔ 352 بعثت پیغمبر کی عظمت شان کا ایک خاص پہلو : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس سے پہلے یہ لوگ یقینی اور قطعی طور پر گمراہی میں تھے۔ سو ایسے میں ان کے اندر ایسے عظیم الشان اور جلیل القدر پیغمبر کی بعثت و تشریف آوری کے اس انعام کی عظمت شان کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ سو { وَاِنْ کَانُوْا } میں واو حالیہ ہے اور " اِنْ " مُخَفَّفۃ مِنَ الْمُثقَّلۃ ہے۔ جو کہ " اِنَّ " کے معنیٰ میں آتا ہے۔ اس لئے ترجمہ میں بھی اس کا لحاظ کیا گیا ہے۔ اور ان لوگوں کی جہالت و گمراہی کا یہ عالم تھا کہ یہ اپنے ہاتھوں کے گھڑے ہوئے بتوں کی پوجا کرتے، ان کو حاجت روا و مشکل کشا مان کر ان کو بلاتے پکارتے، ان کے آگے جھکتے اور ان سے مرادیں مانگتے۔ وہمی چیزوں کے پیچھے چلتے، حرام اور خبیث اشیاء کھاتے، بچیوں کو زندہ درگور کرتے، اِفلاس و محتاجی کے خوف سے اپنی اولادوں کو قتل کرتے وغیرہ وغیرہ۔ تو اللہ پاک نے اپنا عظیم الشان رسول ان کے درمیان مبعوث فرماکر ان کو ان طرح طرح کے اندھیروں سے نکال کر حق کی اس عظیم الشان روشنی سے سرفراز فرمایا، جو کہ انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے ہمکنار و بہرہ ور کرنے والی عظیم الشان اور بےمثل روشنی ہے اور جس سے محرومی دنیا و آخرت کی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہ ایک قطعی امر اور واضح حقیقت ہے کہ طلوع اسلام سے پہلے عرب دین و شریعت سے بیخبر ، حق و ہدایت کی دولت سے بےبہرہ و محروم اور نبوت و رسالت سے نا آشنا اور امی محض تھے۔ اور ایک زمانہ دراز سے کفر و شرک اور جہالت و جاہلیت کی تاریکیوں میں بھٹک رہے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم اور رحمت و عنایت سے آنحضرت ﷺ کی بعثت کے ذریعے ان کی دستگیری فرمائی اور ان کو ضلالت و گمراہی کی وادیوں سے نکال کر حق و ہدایت کی صراط مستقیم سے سرفراز فرمایا۔ سو ایسے میں اس دین حق سے منہ موڑنا اور اعراض برتنا کس قدر ناشکری اور کتنی بڑی بےانصافی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top