Dure-Mansoor - Al-Muminoon : 18
فَاَصَابَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا عَمِلُوْا وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
فَاَصَابَهُمْ : پس انہیں پہنچیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیا (اعمال) وَحَاقَ : اور گھیر لیا بِهِمْ : ان کو مَّا : جو كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
اور ہم نے آسمان سے خاص مقدار کے مطابق پانی اتارا پھر ہم نے اسے زمین میں ٹھہرایا اور ہم اس کے معدوم کرنے پر قادر ہیں
1۔ ابن مردویہ والخطیب نے بسند ضعیف ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین کی طرف جنت میں سے پانچ نہریں اتاریں ایک سیحون ہے جو ہندوستان کی نہر ہے اور جیحوں ہے جو بلخ کی نہر ہے۔ دجلہ اور فرات عراق کی نہریں ہیں اور نیل مصر کی نہر ہے اللہ تعالیٰ نے جنت کے چشموں میں سے ایک چشمہ جاری کیا جنت کے درجات میں سے سب سے نچلے درجے میں سے جبرئیل کے پروں پر تارا جبرئیل (علیہ السلام) نے ان کو پہاڑوں کے سپرد کردیا اور ان کو زمین میں جاری کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو لوگوں کی زندگیوں کے لیے نفع دینے والی چیز بنادیا اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا قول ہے آیت وانزلنا من السماء ماء بقدر فاسکنہ فی الارض، یاجوج اور ماجوج کے نکلنے کے وقت اللہ تعالیٰ جبرئیل کو بھیجیں گے تو وہ زمین سے قرآن کو اور سارے علم کو بھی اور بیت اللہ کے کونے سے حجر اسود کو بھی اور مقام ابراہیم کو بھی اور موسیٰ (علیہ السلام) کے صندوق کو بھی اور جو کچھ اس کے اندر ہے اور ان پانچ نہروں کو بھی اٹھائے گا اور ان کو آسمان پر لے جائے گا۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آیت وانا علی ذہاب بہ لقدرو۔ جب ساری چیزیں زمین سے اٹھالی جائیں گی۔ تو زمین والے دنیا اور آخرت کی خیر سے محروم ہوجائیں گے۔ دجلہ، فرات، سیحون اور جیحون 2۔ ابن ابی الدنیا نے ابن عطاء (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے چار نہریں جاری فرمائیں اور دجلہ فرات سیحون اور جیحون یہ وہی پانی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت وانزلنا من السماء ماء بقدر 3۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت فانشأنا لکم بہ جنت، سے باغات وہ مراد ہیں۔
Top