Tafseer-e-Madani - Yunus : 34
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَآئِكُمْ مَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ١ؕ قُلِ اللّٰهُ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
قُلْ : آپ پوچھیں هَلْ : کیا مِنْ : سے شُرَكَآئِكُمْ : تمہارے شریک مَّنْ : جو يَّبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر اسے لوٹائے قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ يَبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرتا ہے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ : پھر يُعِيْدُهٗ : اسے لوٹائے گا فَاَنّٰى : پس کدھر تُؤْفَكُوْنَ : پلٹے جاتے ہو تم
(ان سے) پوچھو کہ کیا ہے کوئی تمہارے ان (خودساختہ اور من گھڑت) شریکوں میں سے کوئی ایسا جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہو ؟ پھر وہ دوبارہ پیدا کرے ؟ کہو وہ اللہ ہی ہے جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے، پھر وہی دوبارہ پیدا فرمائے گا پھر کہاں (اور کیسے) اوندھے ہوئے جا رہے ہو تم لوگ ؟
65 ۔ تردید شرک کے لئے ایک ٹھوس عقلی دلیل : کہ جو خود مخلوق ہے وہ خدا اور خدا کا شریک نہیں ہوسکتا سو پیغمبر کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے پوچھو کہ کیا تمہارے ان شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہو پھر وہ دوبارہ پیدا کرے ؟ اور جب نہیں اور قطعًا اور یقینًا نہیں تو پھر تم لوگ ان کو آخر معبود کیوں اور کیسے قرار دیتے ہو ؟ اور ان کی پوجا پاٹ کیوں کرتے ہو ؟ جو نہ پہلی مرتبہ پیدا کرسکیں اور نہ دوسری مرتبہ۔ آخر تمہاری مت کہاں ماری گئی ؟ اور تمہاری عقلیں کہاں اور کیسی الٹی ہوگئیں ؟ جو تم ان بےبس اور بےحقیقت بتوں اور خود ساختہ معبودوں کی پوجا پاٹ میں لگے ہو۔ اور اس طرح تم لوگ اپنی تذلیل و تحقیر اور ہلاکت و تباہی کا سامان خود کرتے ہو ؟۔ والعیاذ باللہ من کل زیغ وضلال وسوء وانحراف۔ سو یہ شرک کی تردید اور اس کی تقبیح کے لیے ایک مسکت عقلی دلیل ہے کہ جو خود مخلوق ہو اور وہ نہ پہلی بار پیدا کرسکے اور نہ دوسری بار وہ کبھی بھی معبود نہیں ہوسکتا۔ سو اس ایک دلیل سے شرک کے سب راستے بند ہوجاتے ہیں۔ اور عقیدہ توحید نکھر کر اور واضح ہو کر سامنے آجاتا ہے۔ فالحمد للہ جل وعلا الذی لا معبود سواہ ولا نعبد الا ایاہ۔ 66 ۔ مشرکین کی مت ماری اور اوندھے پن کا ذکر : سو مشرکین کی مت ماری اور ان کے اوندھے پن کے ذکر اور ان لوگوں کی مت ماری پر تنبیہ کے طور پر ان کے ضمیروں کو جھنجوڑتے ہوئے ان سے فرمایا گیا کہ پھر تم لوگ آخر کہاں اور کیسے اوندھے ہوئے جارہے ہو۔ جو اس قادر مطلق خالق ومالک حقیقی کو چھوڑ کر ایسی بےحقیقت چیزوں کی پوجا پاٹ کی ذلت اٹھاتے ہو ؟ والعیاذ باللہ۔ جن میں نہ کسی طرح کی کوئی اہلیت ہے نہ صلاحیت نہ وہ پہلی مرتبہ پیدا کرسکتے ہیں نہ دوسری مرتبہ نہ وہ کسی نفع کے مالک ہیں نہ نقصان کے۔ الٹا تم ان کی خدمت و حفاظت کے لیے لشکر بنے دست بستہ کھڑے رہتے ہو۔ آخر تمہاری عقلوں کو کیا ہوگیا ؟ اور تمہاری مت کہاں اور کیسے مار دی گئی ؟ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو جب خلق کا ابداء اور اس کا اعادہ اللہ وحدہ لا شریک ہی کی صفت اور اسی کی شان ہے اور اس میں کوئی بھی اس کا شریک وسہیم نہیں ہوسکتا اور اس حقیقت کو تم لوگ خود مانتے اور تسلیم کرتے ہو تو پھر اس کے حق عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک کس طرح ہوسکتا ہے ؟ سو تم لوگ کہاں اوندھے ہوئے جارہے ہو ؟ اور تمہاری مت کہاں اور کیسے ماری جاتی ہے ؟ اور تم ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں کس طرح اندھے اور اوندھے ہو کر گرے چلے جارہے ہو۔ والعیاذ باللہ من کل زیغ وضلال وسوء وانحراف۔
Top