Tafseer-e-Madani - Hud : 123
وَ لِلّٰهِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اِلَیْهِ یُرْجَعُ الْاَمْرُ كُلُّهٗ فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَیْهِ١ؕ وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے پاس غَيْبُ : غیب السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف يُرْجَعُ : باز گشت الْاَمْرُ : کام كُلُّهٗ : تمام فَاعْبُدْهُ : سو اس کی عبادت کرو وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کرو عَلَيْهِ : اس پر وَمَا : اور نہیں رَبُّكَ : تمہارا رب بِغَافِلٍ : غافل (بےخبر) عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اللہ ہی کے لئے ہیں سب غیب آسمانوں کے بھی اور زمین کے بھی، اور اسی کی طرف لوٹایا جاتا ہے معاملہ سب کا سب، پس تم بندگی بھی اسی کی کرو، اور بھروسہ بھی اسی پر رکھو، اور تمہارا رب کچھ بیخبر نہیں ان کاموں سے جو تم لوگ کر رہے ہو،2
232 ۔ غیب اللہ تعالیٰ ہی کا خاصہ : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ آسمانوں اور زمین کے سب غیب اللہ ہی کے لیے ہیں۔ پس غیب اللہ ہی کا خاصہ ہے۔ سو دیکھئے کہ یہاں کس طرح حصر کے ساتھ فرمایا جا رہا ہے کہ تمام آسمانوں اور زمین کا غیب اللہ ہی کے ساتھ خاص ہے مگر آج کا کلمہ گو مشرک ہے کہ پھر بھی اللہ کی مخلوق کے لیے علم غیب کا عقیدہ رکھتا ہے۔ فالی اللہ المشتکی وھو المستعان وعلیہ التکلان۔ بہرکیف قرآن و سنت کی نصوص کریمہ تصریح کرتی ہیں کہ علم غیب خاصہ خداوندی ہے۔ پس مومن صادق کو چاہیے کہ وہ اپنا سارا معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کے حوالے کردے۔ ہمہ تن اس کی عبادت و بندگی میں مشغول ہوجائے اور بھروسہ و اعتماد اسی وحدہ لاشریک پر کرے کہ آسمانوں اور زمین کی اس پوری کائنات کا غیب اسی کے علم و اختیار میں ہے۔ سارے معاملات آخری فیصلے کے لیے اسی کے حضور پیش ہوتے ہیں اور جو کچھ اس کو منظور ہوتا ہے وہی ہوتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ 233 ۔ اللہ ہی پر بھروسہ رکھنے کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر اور حصر و قصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بھروسہ ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک پر رکھو کہ بھروسہ رکھنے کے قابل صرف وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اور یہ پوری کائنات اور اس میں پائی جانے والی ہر شئے اور اس کے اندر نفع دینے یا نقصان پہنچانے کی خاصیت و تاثیر اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو قرآن و سنت تو بار بار تاکید کرتے اور طرح طرح اس امر کو واضح کرتے ہیں کہ بھروسہ کرنے کے لائق اسی وحدہ لاشریک کی ذات اقدس و اعلی ہے۔ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ مگر آج کے جاہل مسلمان پیٹ پرست ملاؤں اور مت کے مارے اہل بدعت نے طرح طرح کے خود ساختہ سہارے گھڑ رکھے ہیں اور جن کی بناء پر وہ طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 234 ۔ اللہ تعالیٰ کے علم و آگہی کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور تمہارا رب بیخبر نہیں تمہارے ان کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو۔ سو اسی کے مطابق وہ ہر کسی کو اس کے اس صلہ اور بدلہ سے نوازے گا جس کا وہ مستحق ہوگا۔ لہذا ہر کوئی اپنے بارے میں خود دیکھ لے اور اپنا محاسبہ خود کرلے کہ وہ کیا کر رہا ہے اور کل اس کے حضور وہ کیا لے کر حاضر ہوگا " حاسبوا انفسکم قبل ان یحاسب علیکم وزنوا اعمالکم قبل ان یوزن علیکم " اللہ تعالیٰ اپنی رضا کی راہوں میں چلنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین۔ اللہم فخذ بنواصینا الی مافیہ حبک والرضا بک حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ بمحض منک وکرمک یا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین۔ یا من رحمتہ وسعت کل شی وھو ارحم بعبادہ منہم لانفسہم۔ سبحانہ تعالیٰ ۔
Top