Tafseer-e-Madani - Hud : 99
وَ اُتْبِعُوْا فِیْ هٰذِهٖ لَعْنَةً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُوْدُ
وَاُتْبِعُوْا : اور ان کے پیچھے لگا دی گئی فِيْ هٰذِهٖ : اس میں لَعْنَةً : لعنت وَّ : اور يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن بِئْسَ : برا الرِّفْدُ : انعام الْمَرْفُوْدُ : انہیں انعام دیا گیا
اور پیچھے لگا دی گئی ان کے لعنت اس (دنیاوی زندگی) میں بھی، اور قیامت کے دن بھی، بڑا ہی برا ہے وہ انعام جو دیا گیا ان (بد بختوں) کو
196 ۔ فرعونیوں پر لعنت و پھٹکار کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے پیچھے لگا دی گئی لعنت اس دنیاوی زندگی میں بھی اور قیامت کے دن بھی۔ بڑا برا انعام ہے جو دیا گیا ان بدبخت لوگوں کو۔ سو فرعون اور اس کے پیروں کاروں کا انجام نہایت ہی ہولناک انجام ہوا۔ یعنی لعنت پر لعنت اور دارین کی رسوائی و پھٹکار اور ہمیشہ کا عذاب۔ والعیاذ باللہ۔ سو یہی نتیجہ و انجام ہوتا ہے نور حق و ہدایت سے اعراض برتنے اور منہ موڑنے کا اور عناد و ہٹ دھرمی سے کام لینے کا۔ اور یہ ایسا ہولناک خسارہ ہے کہ اس کے تدارک کی پھر کوئی صورت ممکن نہیں رہتی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ " رفد " کے معنی عطیہ و انعام کے ہیں اور " مرفود " اسی سے اسم مفعول کا صیغہ ہے۔ یعنی بڑا ہی برا عطیہ و انعام تھا جو ان بدبختوں کو عطا کیا گیا ان کے کفر و انکار اور سرکشی وعناد کے نتیجے میں۔ اور ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر برا انجام اور برا انعام اور کیا ہوسکتا ہے کہ دنیا میں بھی ان کے بعد کے ہر دور میں اور ہر قوم کی زبان پر ان کے لیے اور قیامت میں بھی ان کے لیے لعنت و پھٹکار ہی ہوگی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے میں اس طرح ارشاد فرمایا گا۔ (وَاَتْبَعْنٰهُمْ فِيْ هٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ هُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِيْنَ ) (القصص : 42) سو یہ ہوتا ہے نتیجہ و انجام ان لوگوں کا جو حضرات انبیاء و رسل کی تکذیب کرتے اور ان کی دعوت سے اعراض و روگردانی سے کام لیتے ہیں اور ان کے اس ہولناک انجام کو رفد یعنی انعام کہنا تہکم و تذلیل کے طور پر ہے (المراغی وغیرہ ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top