Tafseer-e-Madani - Al-Hujuraat : 90
كَمَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِیْنَۙ
كَمَآ : جیسے اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَي : پر الْمُقْتَسِمِيْنَ : تقسیم کرنے والے
(کہ ان منکروں پر بھی عذاب اسی طرح آسکتا ہے) جس طرح کہ ہم اتار چکے ہیں ان حصے بخرے کرنے والوں پر،
75۔ منکریں و مکذبین کے لیے بڑی تنبیہ : سو اس میں یہ تنبہیہ ہے کہ موجودہ دور کے منکرین پر بھی عذاب اسی طرح آسکتا ہے جیسا کہ پہلوں پر آچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قانون بےلاگ اور سب کے لیے ایک ہے۔ اور جس جرم کا ارتکاب ان لوگوں نے کیا تھا آج اسی کے مرتکب یہ لوگ ہورہے ہیں، پس ان کو سنبھل جانا چاہئے اور اپنی روش بدل لینی چاہیے۔ یہ (کما انزلنا) کی تفسیر کا ایک احتمال ہے۔ حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہ نے اپنے ترجمہ کے اندراسی کو اختیار فرمایا ہے، جب کہ اس میں دوسرا احتمال جس کو دوسرے بعض اہل علم نے اختیار کیا ہے یہ بھی کہ ہم نے آپ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم اسی طرح عطا کیا جس طرح کہ ہم نے اس سے پہلے ان مقتسمین یعنی حصے بخیے کرنے والوں پر اپنا قرآن اتارا تھا۔ جنہوں نے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا، یعنی یہود، جنہوں نے اپنے قرآن یعنی تورات کو ورقے ورقے کر رکھا تھا، جیسا کہ سورة انعام میں ان کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا۔ تجعلونہ قراطیس تبدونھا و تخفون کثیرا الآیہ (الانعام : 91) کہ تم لوگ اپنی مرضی اور منشا کے مطابق کچھ اوراق واجزاء کو ظاہر کرتے اور بہت سوں کو چھپا دتے ہیں جیسا کہ سورة بقرہ میں ارشاد فرمایا گیا افتؤمنون ببعض الکتاب وتکفرون ببعض الآیہ (البقرۃ : 85) یعنی کیا تم لوگ کتاب کے بعض حصوں پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو ؟ اسی لئے اس میں یہ قول و احتمال بھی موجود ہے کہ یہ تنبیہہ جو آج تم لوگوں کو کی جاری ہے ویسی ہی تنبیہ ہے جو اس سے پہلے ان حصے بخیے کرنے والوں یعنی یہود کو کی جاچکی ہے انہوں نے جو انجام دیکھا وہ تمہارے سامنے ہے اب تم اپنے بارے میں خود سوچ اور دیکھ لو کہ تم کونسی راہ اپناتے ہو اور کس انجام کے مستحق بنتے ہو ؟ سو اس میں ہر دور کے کفار و منکرین کے لیے بڑی تنبیہ تہدید ہے کہ ہو باز آجائیں۔ ورنہ ان کا بھی وہی حشر ہوسکتا ہے جو پہلوں کا ہوچکا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top