Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 90
كَمَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِیْنَۙ
كَمَآ : جیسے اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَي : پر الْمُقْتَسِمِيْنَ : تقسیم کرنے والے
اسی طرح ہم ان تقسیم کرلینے والوں پر بھی اتارا تھا
تفسیر آیات 90 تا 91:۔ كَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ (90) الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ (91)۔ اس آیت کا تعلق اوپر کی آیت 87 سے ہے یعنی پوری بات یوں ہے کہ ہم نے تمہیں سبع مثانی اور قرآن عظیم اسی طرح عطا کیا ہے جس طرح ان لوگوں پر اپنا کلام اتارا تھا جنہوں نے اس کے حصے بخرے کرکے اپنے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے رکھ دیے۔ یہ اشارہ یہود کی طرف ہے جنہوں نے حق کو چھپانے کے لیے اپنے قرآن یعنی تورات کی ترتیب بھی بدل ڈالی اور اس کو مختلف اجزا میں تقسیم کرکے اس کے بعض کو چھپاتے اور بعض کو ظاہر کرتے تھے۔ سورة انعام آیت 92 میں ان کی اس شرار کا ذکر گزر چکا ہے۔ دوسرے آسمانی صحیفوں کے لیے لفظ قرآن کے استعمال کی نظیر خود قرآن میں موجود ہے ملاحظہ ہو سورة رعد کی آیت 31۔ اس آیت میں ضمناً یہود کے اس اعتراض کا جواب بھی آگیا کہ تورات کے بعد اب کسی نئے قرآن کی ضرورت کیا باقی رہی ؟ جواب یہ ہے کہ اول تو وہ قرآن اپنی اصلی صورت میں باقی کہاں رہا جس پر ان کو ناز ہے، اس کے تو انہوں نے حصے بخرے کرڈالے اور اگر وہ اپنی صحیح صورت میں باقی ہوتا تو خود اسی سے اس نئے قرآن کی ضرورت کا ثبوت بھی مل جاتا۔ عضون، عضۃ کی جمع ہے جس کے معنی فرقے، ٹکڑے اور اجزاء کے ہیں۔
Top