Tafseer-e-Madani - Al-Hujuraat : 103
وَ لَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُهٗ بَشَرٌ١ؕ لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْهِ اَعْجَمِیٌّ وَّ هٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ
وَ : اور لَقَدْ نَعْلَمُ : ہم خوب جانتے ہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُعَلِّمُهٗ : اس کو سکھاتا ہے بَشَرٌ : ایک آدمی لِسَانُ : زبان الَّذِيْ : وہ جو کہ يُلْحِدُوْنَ : کجراہی (نسبت) کرتے ہیں اِلَيْهِ : اس کی طرف اَعْجَمِيٌّ : عجمی وَّھٰذَا : اور یہ لِسَانٌ : زبان عَرَبِيٌّ : عربی مُّبِيْنٌ : واضح
اور ہمیں خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ (آپ کے بارے میں) کہتے ہیں کہ سوائے اس کے نہیں کہ اس شخص کو سکھاتا ہے ایک انسان، حالانکہ جس شخص کی طرف یہ لوگ اس بات کی نسبت کرتے ہیں اس کی زبان (ہی عربی نہیں، بلکہ) عجمی ہے، جبکہ یہ (قرآن حکیم) کھلی عربی زبان ہے،
224۔ منکرین کے ایک اور اعتراض کا جواب :۔ سو اس سے قرآن حکیم کے بارے میں منکرین و معاندین کے ایک بیہودہ اعتراض کا رد فرمایا گیا کہ اس کتاب حکیم کو اس عربی مبین میں اتارا گیا جس کے مقابلے میں تم سب لوگ اپنی ضرب المثل فصاحت و بلاغت کے باوجود عاجز ہو۔ تو پھر یہ کیونکر ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک ایسا شخص جس کی زبان ہی سرے سے عربی نہ ہو وہ ایک ایسا کلام معجز نظام بنا کر لائے جس کے مقابلے سے تم لوگ اپنی تمام ترفصاحت و بلاغت کے باوجود عاجز ہو۔ اور تم سب ملکر بھی اور اس کے صاف وصریح اور نہایت زور دار چیلنج کے ہوتے ہوئے بھی اس کی ایک چھوٹی سے چھوٹی سورت کی بھی کوئی نظیر و مثال نہیں لاسکتے۔ پھر یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ شخص آنحضرت ﷺ کو تمہارے کہنے کے مطابق ایسا کلام معجز نظام سکھاتا ہے۔ مگر وہ خود نہ تو کسی نبوت کا کوئی دعوی کرتا ہے اور نہ کسی کو یہ خبر تک دیتا ہے کہ یہ کلام دراصل میری کاوش فکر کا نتیجہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ سو اس طرح یہ الزام لگالر تم لوگ خود اپنی حماقت اور عناد وہٹ دھرمی کا کس قدر واضح اور کھلا ثبوت پیش کرتے ہو۔ اور تم لوگ کس قدر ڈھیٹ اور کتنے بےشرم ہو کہ اتنا بڑا جھوٹ بولنے اور دروغ بےفروغ پھیلانے اور قدر بےبنیاد اور بیہودہ الزام لگانے میں کوئی حیا اور عار محسوس نہیں کرتے۔ سو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نور حق و ہدایت سے محروم ہونے کے بعد انسان کس قدر ڈھیٹ اور کتنا بےشرم ہوجاتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ وضلال وسوء وانحرام۔
Top