Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 104
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۙ لَا یَهْدِیْهِمُ اللّٰهُ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے ہیں بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں پر لَا يَهْدِيْهِمُ : ہدایت نہیں دیتا انہیں اللّٰهُ : اللہ وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : دردناک عذاب
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اللہ کی آیتوں پر اللہ ان کو ہدایت (کی دولت) سے نہیں نوازتا اور ان کے لیے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے،1
225۔ بدنیتوں کیلئے محرومی ہی محرومی۔ والعیاذ باللہ :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اور ایمان نہیں لانا چاہتے اللہ کی آیتوں پر اللہ ان کو نور ہدایت سے نہیں نوازتا ان کی اپنی بدنیتی اور بدباطنی کی وجہ سے۔ کہ ہدایت کیلئے طلب صادق شرط اولین ہے۔ اور کس کے دل میں کیا ہے یہ وہی وحدہ لاشریک جانتا ہے اور پوری طرح جانتا ہے۔ اس لیے وہ ایسے بدباطنوں کو حق و ہدایت کے نور سے سرفراز نہیں فرماتا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اپنی محرومی کا باعث یہ لوگ خود ہیں کہ یہ ہدایت چاہتے ہی نہیں۔ اور چاہت کے بغیر جب دنیا کی ایک عام اور معمولی چیز بھی نہیں مل سکتی تو پھر ہدایت جیسی دولت بغیر طلب و جستجو کے کس طرح مل سکتی ہے۔ تو یہی مطلب ہے اس ارشاد ربانی کا کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو نورحق و ہدایت سے نہیں نوازتا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو انسان کی صلاح و فلاح اور اس کے فساد وبگاڑ کا تعلق اصل میں انسان کے اپنے قلب وباطن سے ہے۔ پس بدنیتوں کیلئے محرومی ہی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top