Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 108
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں لَا يَبْغُوْنَ : وہ نہ چاہیں گے عَنْهَا : وہاں سے حِوَلًا : جگہ بدلنا
جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے نکل کر کہیں جانے کو ان کا جی بھی نہیں چاہے گا1
152 اہل جنت کبھی وہاں اکتائیں گے نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان کا کبھی وہاں سے کہیں جانے کو جی نہیں چاہے گا "۔ کیونکہ نہ تو اس سے بہتر دوسرا کوئی مقام ان کے تصور میں ہوگا اور نہ ہی ہوسکتا ہے۔ اور نہ ہی وہاں کی نعمتوں سے بڑھ کر کسی اور نعمت کا وہ سوچ بھی سکیں گے۔ سو خلود و دوام اور دائمی آرام و راحت جنت کی ایک ایسی ممتاز اور منفرد نعمت ہوگی جس کا اور کہیں پایا جانا ممکن نہیں۔ کیونکہ دنیا کی ہر نعمت اور خود دنیا ساری عارضی اور فانی ہے۔ نہ اس کی کوئی نعمت دائمی ہوسکتی ہے اور نہ ہی ان نعمتوں سے فائدہ اٹھانے والا کوئی شخص۔ بلکہ یہاں کی ہر نعمت بھی فانی اور ان نعمتوں سے فائدہ اٹھانے والا ہر انسان بھی فانی۔ جبکہ جنت خود بھی ابدی اور دائمی ہوگی اور اس کی تمام نعمتیں بھی۔ نہ اہل جنت کو وہاں سے کبھی نکالا جائے گا اور نہ ہی کبھی خود ان کا وہاں سے نکلنے کو دل چاہے گا ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ سو اس سے ان خوش نصیبوں کا صلہ وانجام بیان فرمایا گیا ہے جو ایمان و یقین اور عمل صالح کی دولت سے سرفراز و مالامال رہے ہوں گے کہ ان کے لیے فردوس بریں کی مہمانی تیار ہوگی جس میں وہ ہمیشہ رہنے کے باوجود کبھی اکتائیں گے نہیں۔ اس میں ان کے مراتب و درجات بھی ہمیشہ بلند ہوتے رہیں گے اور وہاں ان کے لیے نعمتیں بھی ان کی خواہشوں کے مطابق برابر بدلتی رہیں گی۔ اس لیے وہ ان کو چھوڑ کر اور کہیں جانے کی کبھی خواہش نہیں کریں گے ۔ اللہ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل وکرم اور اپنی رحمت و عنایت سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ویا اکرم الاکرمین۔
Top