Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 108
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں لَا يَبْغُوْنَ : وہ نہ چاہیں گے عَنْهَا : وہاں سے حِوَلًا : جگہ بدلنا
ہمیشہ ان میں رہیں گے اور وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گے
خلدین فیہا لا یبغون عنہا حولا۔ وہ جنات الفردوس میں ہمیشہ رہیں گے اس سے ہٹنا نہ چاہیں گے۔ کیونکہ جنت سے زیادہ نفیس اعلیٰ عمدہ کوئی چیز ہی نہیں ہوگی کہ وہ جنت کو چھوڑ کر اس کی طرف راغب ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لایبغون سے خالدین کی صرف تائید مقصود ہو۔ حاکم وغیرہ نے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ قریش نے یہودیوں سے (مدینہ میں جا کر) کہا ہم کو کچھ ایسے سوال بتاؤ کہ ہم جا کر اس شخص سے یعنی رسول اللہ ﷺ سے بطور امتحان دریافت کریں ‘ یہودیوں نے کہا آپ لوگ اس شخص سے روح کے متعلق دریافت کریں۔ قریش نے آکر رسول اللہ ﷺ سے روح کے متعلق سوال کیا اس پر آیت یَسْءَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْح مِنْ اَمْرِ رَبِّی وَمَا اُوتِیْتُمْ مِنَ العلْم الاَّ قَلِیْلاً نازل ہوئی ‘ یہودی کہنے لگے ہم کو تو علم کثیر حاصل ہے ہم کو تو ریت دی گئی ہے اور جس کو توریت دی گئی اس کو خیر کثیر مل گئی ‘ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top