Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 108
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں لَا يَبْغُوْنَ : وہ نہ چاہیں گے عَنْهَا : وہاں سے حِوَلًا : جگہ بدلنا
ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) نہ وہ ان سے کہیں اور نکلنا چاہیں گے،158۔
158۔ یعنی جنت کی ان لازوال اور نت نئی نعمتوں میں رہنے والوں کو نہ کوئی بےدخل کرسکے گا اور نہ وہ از خود کبھی وہاں سے نکلنے کی خواہش کریں گے۔ (آیت) ” نزلا۔ نزلا کے لفظ نے ادھر اشارہ کردیا کہ مومینن کا یہ اعزاز واکرام بہ طور ان کے استحقاق کے ہوگا۔ ٹھیک اسی طرح جیسے اہل کفر کا حق جہنم پر ہوگا (آیت) ” الفردوس “۔ فردوس جنت کے وسط میں واقع ہے۔ اور اس کی بہترین وبلند ترین منزل کا نام ہے، اور وہیں سے جنت کی نہریں جاری ہوتی ہیں۔ فانہ اعلی الجنۃ واوسط الجنۃ ومنہ تفجرانھار الجنۃ (صحیح بخاری، صحیح مسلم) لفظ کے اخذ واشتقاق میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ عربی الاصل ہے اور بعض کا قول ہے کہ رومی زبان یاسریانی زبان سے آیا ہے۔ (آیت) ” واختلف فی لفظۃ الفردوس فقبل عربیۃ وھو الفراء اور ومیۃ نقلت الی العربیۃ نقلہ الزجاج وابن سیدہ وھو قول الفراء اور ومیۃ نقلت الی العربیۃ نقلہ الزجاج وابن سیدہ اوسریانیۃ نقلہ الزجاج ایضا (تاج) بہرحال اب عربی میں اس کے معنی چمن وگلشن کے ہیں۔ قال الزجاج حقیقۃ الفردوس انہ البستان الذی یجمع کل مایکون فی البساتین قال وکذلک ھو عند کل اھل لغۃ (تاج) (آیت) ” الذین امنوا وعملوا الصلحت “۔ یعنی ان کا علم بھی صحیح ہوگا، اور اسی کے مقتضا سے عمل بھی صحیح۔ (آیت) ” لایبغون عنھا حولا “۔ جنت اپنی ان گنت نعمتوں، راحتوں، لذتوں کے ساتھ ان کے لیے ہر لمحہ اور ہر آن ایک نئی کشش رکھے گی، اس لیے اہل جنت اپنی تبدیلی چاہیں گے بھی تو آخر کیوں ؟ ع۔ ہر لحظہ جمال خود نوع دگر آرائی شورد گر انگیزی شوق دگر افزائی “۔
Top