Tafseer-e-Usmani - Maryam : 62
لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًا١ؕ وَ لَهُمْ رِزْقُهُمْ فِیْهَا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا
لَا يَسْمَعُوْنَ : وہ نہ سنیں گے فِيْهَا : اس میں لَغْوًا : بےہودہ اِلَّا سَلٰمًا : سوائے سلام وَلَهُمْ : اور ان کے لیے رِزْقُهُمْ : ان کا رزق فِيْهَا : اس میں بُكْرَةً : صبح وَّعَشِيًّا : اور شام
نہ سنیں گے وہاں بک بک سوائے سلام4 اور ان کے لئے ہے ان کی روزی وہاں صبح اور شام5
4 یعنی جنت میں لغو و بیکار اور بیہودہ شورو شغب نہ ہوگا۔ ہاں فرشتوں اور مومنین کی طرف سے " سَلَامٌ عَلَیْکَ " کی آوازیں بلند ہوں گی۔ 5 صبح و شام سے جنت کی صبح و شام مراد ہے۔ وہاں دنیا کی طرح طلوع و غروب نہ ہوگا جس سے رات دن اور صبح شام مقرر کی جائے۔ بلکہ خاص قسم کی انوار کا توارد و تنوع ہوگا۔ جس کے ذریعہ سے صبح و شام کی تحدید و تعیین کی جائے گی۔ حسب عادت و معمول صبح و شام جنت کی روزی پہنچے گی۔ ایک منٹ کے لیے بھوک کی تکلیف نہیں ستائے گی۔ وہ روزی کیا ہوگی ؟ اس کی کیفیت خدا ہی جانے۔ حدیث میں ہے۔ " یُسَبِّحُوْنَ اللّٰہَ بُکْرَۃً وَّعَشِیّاً " (اجنبی صبح و شام حق تعالیٰ کی تسبیح کہیں گے) گویا جسمانی غذا کے ساتھ روحانی غذا بھی ملتی رہے گی۔
Top