Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 109
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ۗ ثُمَّ اسْتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ١ؕ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
ھُوَ : وہی ہے الَّذِىْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا لَكُمْ : واسطے تمہارے مَّا : جو کچھ ہے فِى الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سارے کا سارا / سب کچھ ثُمَّ : پھر اسْتَوٰٓى : وہ متوجہ ہوا / ارادہ کیا اِلَى : طرف السَّمَآءِ : آسمان کے فَسَوّٰىھُنَّ : پس برابر کردیا ان کو / درست بنایا ان کو / ہموار کیا ان کو سَبْعَ : سات سَمٰوٰتٍ : آسمانوں کو وَ : اور ھُوَ : وہ بِكُلِّ : ساتھ ہر شَىْءٍ : چیز کے عَلِيْمٌ : خوب علم والا ہے
وہ (اللہ) وہی تو ہے جس نے پیدا فرمایا تمہارے لئے (اپنی قدرت کاملہ حکمت بالغہ اور رحمت شاملہ سے) وہ سب کچھ جو کہ زمین میں سے ہے، پھر اس نے توجہ فرمائی آسمان کی طرف تو برابر کردیا ان کو سات آسمانوں کی صورت میں بیشک وہ ہر چیز کو پوری طرح جاننے والا ہے
94 سب نعمتیں انسان کے لئے : ۔ سو زمین کی یہ سب عظیم الشان، اور گوناگوں نعمتیں حضرت ِحق جل مجدہ نے انسان ہی کیلئے پیدا فرمائی ہیں۔ اور جس سے تم لوگ ہر لمحہ و لحظہ اور طرح طرح سے مستفید و فیض یاب ہوتے رہتے ہو، اور اس قدر کہ اس کا احصاء و شمار بھی کسی کے بس اور اختیار میں نہیں۔ سو اس سے تم اندازہ کرلو کہ وہ وحدہ لا شریک کس قدر علیم و قدیر، کتنا رحیم و کریم، اور کتنا فیاض و مہربان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پھر اس کے ساتھ کفر و انکار کا معاملہ کرنا کس قدر ظلم اور کتنی بڑی بےانصافی ہے، اور اس سے بڑھ کر یہ کہ دوسروں کو اس وحدہ لاشریک کا شریک مانا جائے جن کا اس میں کوئی دخل ہی نہیں، کتنا بڑا ظلم اور کس قدر ہولناک اور سنگین جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جب زمین کی ان گوناگوں نعمتوں کے پیدا کرنے میں اسکا کوئی شریک وسہیم نہیں، تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اسکا شریک کس طرح ہوسکتا ہے ؟ پس عبادت کی ہر قسم اور ہر شکل اسی وحدہ ‘ لاشریک کا حق ہے اور حمد وشکر کا مستحق بھی وہی وحدہ لا شریک ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ 95 کائنات قدرت خداوندی کا عظیم الشان مظہر : سو ساتوں آسمان اور یہ پوری کائنات اللہ پاک کی رحمت و عنایت اور قدرت مطلقہ کا ایک عظیم الشان مظہر ہے، اور جب ان سب کے پیدا کرنے، اور ان کے قائم اور باقی رکھنے میں، کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں، تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اسکا شریک وسہیم کس طرح ہوسکتا ہے ؟ پس ہر طرح کی عبادت و بندگی اسی اور صرف اور صرف اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو تمہارے آگے پیچھے پھیلے بکھرے قدرت کے یہ عظیم الشان نشان اپنی زبان حال سے پکار پکار کر اس کی عظمت شان، اس کی وحدانیت مطلقہ اور اس کی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ اور رحمت شاملہ کا درس دے رہے ہیں۔ پھر بھی جو لوگ اس خالق ومالک سے منہ موڑے ہوئے ہیں اور ہر چہارسو پھیلے بکھرے کائنات کے اس عظیم الشان مدرسہ علم وحکمت سے کوئی درس نہیں لیتے، وہ کتنے ظالم اور کس قدر بےانصاف ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس سے بڑھ کر ظلم اور بےانصافی یہ کہ وہ اس خالق ومالک کی عطا و بخشش فرمودہ ان بےحد و حساب نعمتوں کو دوسروں کی طرف منسوب کرتے اور ان کو اس میں شریک قرار دیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 96 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے : سو وہ ہر چیز کو اس کے ظاہر و باطن، اور مبداء و منتہا، ہر اعتبار سے، جانتا ہے اور پوری طرح جانتا ہے، بخلاف انسان کے کہ یہ زیادہ سے زیادہ کسی چیز کے ظاہری اور مادی پہلو تک ہی رسائی حاصل کرسکے گا اور بس، اور وہ بھی بڑی مشکل سے، اور وہ بھی کسی خاص زاویہ نگاہ سے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { یَعْلَمُوْنَ ظَاہِرًا مِّنَ الْحَیَاۃ الدُّنْیَا وَہُمْ عَن الآخِرَۃ ہُمْ غَافِلُوْنَ } ۔ (الروم :7) ۔ سو اس خالق ومالک وحدہ لاشریک کے کسی حکم و ارشاد کا کوئی متبادل ممکن ہی نہیں ہوسکتا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم آخر کس طرح ہوسکتا ہے ؟ اور اس کے حکم و ارشاد سے اعراض و روگردانی کس قدر خسارے کا سودا ہے، ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ سب کچھ جانتا اور سب کچھ دیکھتا ہے۔ اس لیے کوشش ہمیشہ یہ ہو کہ اس خالق ومالک، علیم وخبیر اور سمیع وبصیر سے ہمارے ظاہر و باطن کا تعلق درست ہو کہ یہی اساس و بنیاد ہے صلاح و فلاح کی۔ اور اسی پر مدارو انحصار ہے دنیا و آخرت کی سعادت و سرخروئی کا ۔ اللہم فہذہ نواصینا بین یدیک فخذنا بہا الی ما فیہ حبک ورضاک بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ یا ذا الجلال والاکرام ۔ یا من بیدہ ازمۃ کل شیء -
Top