Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 9
ثُمَّ صَدَقْنٰهُمُ الْوَعْدَ فَاَنْجَیْنٰهُمْ وَ مَنْ نَّشَآءُ وَ اَهْلَكْنَا الْمُسْرِفِیْنَ
ثُمَّ : پھر صَدَقْنٰهُمُ : ہم نے سچا کردیا ان سے الْوَعْدَ : وعدہ فَاَنْجَيْنٰهُمْ : پس ہم نے بچا لیا انہیں وَمَنْ نَّشَآءُ : اور جس کو ہم نے چاہا وَاَهْلَكْنَا : اور ہم نے ہلاک کردیا الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والے
پھر یہ بھی دیکھ لو کہ ہم نے ان سے کئے ہوئے اپنے وعدے پورے کر دکھائے سو ہم نے بچا دیا ان کو بھی اور ان سب کو بھی جنہیں ہم نے بچانا چاہا اور ہلاک کردیا ہم نے حد سے بڑھنے والوں کو
12 حد سے بڑھنے والوں کا انجام ہلاکت ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخرکار ہم نے ہلاک کردیا حد سے بڑھنے والوں کو جو کفر و انکار اور شرک و بغاوت کا ارتکاب کر کے حدود بندگی سے نکل گئے تھے۔ پس اس میں درس عبرت ہے ان کفار و مشرکین کے لئے جو آج نبی ٔ آخر الزماں (علیہ الصلوۃ والسلام) کے خلاف صف آرا ہیں کہ یہ بھی اسی انجام سے دو چار ہوسکتے ہیں جس سے کل کے وہ منکرین ہوچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا قانون و دستور سب کے لیے یکساں اور بےلاگ ہے۔ سو حضرات انبیاء و رسل کی تکذیب کرنے والوں پر آخرت کے قطعی اور آخری عذاب سے پہلے اس دنیا میں بھی عذاب آ کر رہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے اپنے رسولوں سے جو وعدہ کیا تھا وہ سچا اور پورا کر دکھایا۔ ان کو اور جن کو ہم نے چاہا نجات سے سرفراز فرمایا اور ان لوگوں کو آخر کار ہلاکت کے گھاٹ اتار دیا جو حدود سے تجاوز کرنے والے تھے۔ سو حدود خداوندی سے تجاوز باعث ہلاکت و تباہی ہے اور بندے کی عظمت شان اسی میں ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کی مقرر فرمودہ حدود کے اندر رہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید جل وعلا -
Top