Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 10
لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا فِیْهِ ذِكْرُكُمْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
لَقَدْ اَنْزَلْنَآ : تحقیقی ہم نے نازل کی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف كِتٰبًا : ایک کتاب فِيْهِ : اس میں ذِكْرُكُمْ : تمہارا ذکر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم سمجھتے نہیں ؟
بلاشبہ ہم ہی نے اتاری تمہاری طرف اے لوگو ! ایک ایسی عظیم الشان کتاب جس میں خود تمہاری نصیحت اور ہدایت کا سامان ہے تو کیا تم لوگ پھر بھی عقل سے کام نہیں لیتے ؟2
13 قرآن حکیم ایک عظیم الشان اور بےمثال نصیحت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ ہم ہی نے اتاری تمہاری طرف اے لوگو یہ عظیم الشان کتاب جس میں خود تمہاری نصیحت اور ہدایت کا سامان ہے۔ تو کیا پھر تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے۔ پس اس کو اپنانے اور گلے لگانے میں خود تمہارا اپنا ہی بھلا ہے۔ اور اس سے منہ موڑنے میں تمہارا اپنا ہی نقصان ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ نیز ذکر کے معنیٰ شرف و مقام کے بھی آتے ہیں۔ تو اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ اس کتاب حکیم کے ذریعے تمہیں ایک عظیم الشان شرف و مقام سے بھی نوازا گیا ہے۔ نیز ذکر کے معنیٰ تذکرہ وبیان کے بھی آتے ہیں۔ سو اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ اس کتاب عظیم میں حق و حقیقت اور تمہاری صلاح و فلاح اور فوز و نجاح کا کامل و مکمل ذکر وبیان موجود ہے تو ہر لحاظ سے یہ کتاب حکیم تمہارے لئے خیر ہی خیر اور عظیم الشان نعمت وبرکت ہے۔ اور اس کو دل و جان سے اپنانا خود تمہارے اپنے ہی لئے خیر اور سراسر خیر و برکت ہے۔ اور اس سے منہ موڑنے میں تمہارا اپنا ہی خسران و نقصان ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جس طرح ہم نے پہلی قوموں کی ہلاکت اور ان کے عذاب سے پہلے ان کی تذکیر و تنبیہ کے لیے اپنے رسول بھیجے تاکہ راہ حق و ہدایت ان کے سامنے واضح ہوجائے اور ان پر حجت قائم ہوجائے اسی طرح تمہارے اوپر بھی اس کتاب عظیم کو اتار کر تمہاری تذکیر اور یاددہانی کا سامان کیا گیا تاکہ تمہیں سعادت دارین سے سرفرازی کے مواقع مل سکیں اور حق وباطل تمہارے سامنے پوری طرح واضح ہو سکے۔ سو اب اس تذکیر و یاددہانی کے بعد تمہارے لیے کسی عذر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی۔ سو اب تم لوگ اپنے بارے میں خود سوچ لو کہ تمہیں کونسی راہ اختیار کرنی ہے۔
Top