Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 74
وَ اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنٰكِبُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر عَنِ : سے الصِّرَاطِ : راہ (حق) لَنٰكِبُوْنَ : البتہ ہٹے ہوئے ہیں
اور بلاشبہ جو لوگ اپنی دنیاوی لذتوں پر فریفتہ ہو کر آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، وہ قطعی طور پر سیدھی راہ سے ہٹے ہوئے ہیں3
93 عقیدئہ آخرت اصلاح احوال کی اصل اساس : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ عقیدئہ آخرت اصلاح احوال اور سعادت دارین سے سرفرازی کے لیے اصل اساس اور شاہ کلید ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور تاکید در تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ قطعی طور پر سیدھی راہ سے ہٹے ہوئے ہیں۔ اور جو سیدھی راہ ہی سے محروم ہوں۔ ان کی اصلاح کی صورت اور اس کی توقع ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ عقیدئہ آخرت انسان کیلئے دارین کی سعادت و سرخروئی کی شہ کلید ہے۔ جبکہ عقیدئہ آخرت کے بغیر انسان کو نہ صحیح راہ مل سکتی ہے اور نہ ہی اس کی زندگی سدھر سکتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو آخرت پر ایمان و یقین دارین کی سعادت و سرخروئی کیلئے شہ کلید ہے اور سب سے اہم بنیاد ہے۔ یہ عقیدئہ آخرت ہی ہے جس کی بنا پر انسان اپنی ہوا و ہوس پر کنٹرول کرتا اور اپنی نقد لذتوں کی قربانی دیتا ہے۔ اور نفس کی آزادیوں پر پہرے بٹھاتا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ حدود وقیود کی پابندی کرنے والا ایک ذمہ دار اور پاکیزہ انسان بن جاتا ہے۔ ورنہ وہ لاپرواہ اور حیوان بےلگام بن کر رہ جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top