Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 127
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَمَآ اَسْئَلُكُمْ : اور میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر۔ صرف عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
اور میں تبلیغ حق کے اس کام پر تم لوگوں سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا، میری مزدوری تو بس میرے رب العالمین کے ذمے ہے،
70 پیغمبر کی دعوت بےغرضانہ اور ہر قسم کے لوچ سے پاک :ـسو حضرت ہود نے ان لوگوں سے کہا کہ " میں تم سے دعوت و تبلیغ کے اس کام پر کوئی اجر نہیں مانگتا۔ اجر تو میرے رب ہی کے ذمے ہے "۔ کہ میری یہ سب کوشش و محنت اسی کی رضا کے لئے ہے۔ سو اس میں ہر داعی ٔحق کے لئے یہ ایک اہم اور بنیادی تعلیم و درس ہے کہ وہ اپنی دعوت و تبلیغ کے کام پر کسی دنیاوی مفاد کی طمع نہ رکھے۔ اس طرح ایک تو اس کا اجر وثواب محفوظ رہے گا اور دوسرے اس سے دنیاوی مشکلات اس کے لئے حوصلہ شکنی کا باعث نہیں بنیں گی۔ کیونکہ اس نے مخلوق سے ایسی کوئی توقع رکھی ہی نہیں ہوتی۔ اس لئے ایسی مشکلات اور مصائب اس کے لئے نئے نہیں ہوتے۔ اور تیسرے اس طرح اسے لوگوں کے درمیان ایک خاص عزت و عظمت بھی نصیب ہوگی۔ جیسا کہ حدیث پاک میں بھی ارشاد فرمایا گیا کہ دنیا سے آس توڑ دو تو اللہ پاک کے یہاں سب سے محبوب اور پیارے بن جاؤ گے۔ اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے آس توڑ دو تو لوگوں کے یہاں بھی سب سے محبوب ہوجاؤ گے ۔ سبحان اللہ ۔ " زُہْد فی الدّنیا " اور " زُہْدعمَّا فی اَیْدِی النّاس " کیا عمدہ نسخہ اور کتنی عظیم دولت ہے جس کی نبی امی نے تعلیم و تلقین فرمائی ہے۔ کہ یہ انسان کو خدائے ذوالجلال کی بارگاہ اقدس و اعلیٰ میں بھی محبوب بنا دیتی ہے اور لوگوں کی نظروں میں بھی۔ اور خدا کی کروڑوں رحمتیں ہوں اس نبی امی ۔ فداہ روحی و جسدی ۔ پر جنہوں نے ایسی مقدس و بےمثال تعلیم سے اپنی امت کو مالا مال فرما دیا ۔ فِایَّاکَ نَسْأَلُ اللّٰہُمَّ التَّوفِیْقَ لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ عِلْمًا وَّفَہْمًا وَّعَمَلًا وَّتَطْبِیْقًا ۔ اس ضمن میں اسی سورة کریمہ کے حاشیہ نمبر 62 پر بھی ایک مرتبہ پھر نظر ڈال لی جائے جہاں پر حضرت نوح کے اسی طرح کے ارشاد پر کچھ روشنی ڈالی گئی ہے ۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top