Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 127
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَمَآ اَسْئَلُكُمْ : اور میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر۔ صرف عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے
وَمَـآ اَسْئَلُـکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ ج اِنْ اَجْرِیَ اِلاَّ عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ (الشعرآء : 127) (میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ ) اطاعت کی دلیل ایک تو اس لیے تمہیں میری اطاعت کرنی چاہیے کہ میں رسول امین ہوں، مجھ پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے، میری دیانت پر اعتماد کیا جاسکتا ہے۔ اور دوسرا اس لیے کہ میں ایک بےغرض آدمی ہوں جس کے پیش نظر تمہاری صلاح و فلاح کے سوا اور کچھ نہیں۔ میں نے تبلیغ و دعوت کے عمل میں دنیوی اور مادی لحاظ سے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے۔ اگر میری کوئی اپنی غرض ہوتی تو میں کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی کوشش کرتا۔ البتہ مجھے اس پر ملال نہیں۔ میرے لیے تم میں سے کسی ایک کا ایمان لے آنا کسی خزانے کے ہاتھ آجانے سے بہتر ہے۔ اگر اس جذبہ اخلاص کی تم قدر نہیں کرو گے تو اپنا بہت کچھ نقصان کرلو گے۔
Top