Tafseer-e-Madani - An-Naml : 57
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗۤ اِلَّا امْرَاَتَهٗ١٘ قَدَّرْنٰهَا مِنَ الْغٰبِرِیْنَ
فَاَنْجَيْنٰهُ : سو ہم نے بچالیا وَاَهْلَهٗٓ : اور اس کے گھر والے اِلَّا : سوائے امْرَاَتَهٗ : اس کی بیوی قَدَّرْنٰهَا : ہم نے اسے ٹھہرا دیا تھا مِنَ : سے الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
آخرکار اس قوم پر عذاب نازل ہوا اور ہم نے بچا لیا لوط کو بھی اور ان کے تمام متعلقین کو بھی سوائے ان کی بیوی کے کہ اس لیے ہم نے مقدر کردیا تھا اس کے کفر و انکار کی بناء پر کہ اس کو بھی رہنا ہے ان لوگوں کے ساتھ جن کو پیچھے رہنا تھا،4
61 نجات دہندہ سب کا اللہ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے بچا لیا لوط کو اور انکے متعلقین کو سوائے ان کی بیوی کے "۔ کہ وہ بھی دوسرے کافروں کی طرح اپنے کفر کے انجام کو پہنچ کر رہی۔ اور حضرت لوط جیسے عظیم الشان پیغمبر کے رشتہ زوجیت میں منسلک ہونا اس کے کچھ کام نہ آسکا کہ وہ ایمان کی دولت سے محروم اور شرک کی غلاظتوں سے آلودہ تھی ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے نہ کہ نبی کے ہاتھ میں۔ اور دوسرے یہ کہ اگر اپنا ایمان و عمل صحیح نہ ہو تو کوئی بڑے سے بڑا رشتہ وتعلق بھی کام نہیں آسکتا۔ اور تیسرے یہ کہ پیغمبر مختار کل نہیں ہوتے۔ جیسا کہ اہل بدعت کا کہنا اور ماننا ہے۔ کیونکہ اگر ایسے ہوتا تو حضرت لوط کی اپنی بیوی ایمان و یقین کی دولت سے محروم نہ رہتی اور بالآخر اس ہولناک انجام سے دوچار نہ ہوتی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ نیز { انجیناہ } " ہم نے نجات دی ان کو " کے ارشاد سے اس حقیقت کو ایک مرتبہ پھر واضح اور آشکارا فرما دیا گیا کہ حاجت روا و مشکل کشا سب کا اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top