Tafseer-e-Madani - An-Naml : 74
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُوْرُهُمْ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَا تُكِنُّ : جو چھپی ہوئی ہے صُدُوْرُهُمْ : ان کے دل وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
اور بلاشبہ تمہارا رب پوری طرح اور ایک برابر جانتا ہے ان سب باتوں کو جن کو یہ لوگ چھپائے رکھتے ہیں اپنے سینوں میں اور جن کو یہ ظاہر کرتے ہیں
83 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا بیان اور پیغمبر کیلئے تسلیہ و تسکین کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہ پوری طرح اور ایک برابر جانتا ہے ان سب باتوں کو جن کو یہ لوگ چھپائے رکھتے ہیں اپنے سینوں میں اور جن کو یہ ظاہر کرتے ہیں "۔ تو جس رب کی یہ شان ہے اس سے کوئی کس طرح چھپ سکتا ہے ؟ اور اس کی گرفت و پکڑ سے کس طرح بچ کر نکل سکتا ہے ؟ سو اس ارشاد عالی میں ایک طرف تو حضور ﷺ کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے کہ یہ لوگ اپنے سینوں میں جو مخفی منصوبے رکھتے ہیں اور جن شرانگیزیوں کا برملا اعلان کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سب کو جانتا اور ایک برابر اور پوری طرح جانتا ہے۔ اس لیے وہ ان کے ہر فتنے کے تدارک کا سامان خود فرما لے گا۔ لہذا آپ کو انکے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔ اسطرح یہ ارشاد اوپر والے مضمون کی تاکید اور اس کا اعادہ و تکرار ہے۔ اور دوسری طرف اس میں منکرین و معاندین کیلئے تنبیہہ و تذکیر کا سامان بھی ہے کہ تم لوگ اپنی روش کی اصلاح کرلو اور اس سے باز آجاؤ۔ ورنہ اپنے ہولناک انجام کیلئے تیار ہوجاؤ کہ تمہاری ظاہری اور باطنی کوئی بھی کیفیت اللہ تعالیٰ سے مخفی اور پوشیدہ نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر گامزن رکھے ۔ آمین۔
Top