Ruh-ul-Quran - An-Naml : 74
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُوْرُهُمْ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَا تُكِنُّ : جو چھپی ہوئی ہے صُدُوْرُهُمْ : ان کے دل وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
اور بلاشبہ آپ کا رب خوب جانتا ہے جو ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں
وَاِنَّ رَبَّکَ لَیَعْلَمُ مَا تُـکِنُّ صُدُوْرُھُمْ وَمَا یُعْلِنُوْنَ ۔ وَمَا مِنْ غَـآئِبَۃٍ فِی السَّمَـآئِ وَالْاَرْضِ اِلاَّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ ۔ (النمل : 74، 75) (اور بلاشبہ آپ کا رب خوب جانتا ہے جو ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ اور آسمان و زمین میں کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں ہے جو ایک واضح رجسٹر میں لکھی ہوئی نہ ہو۔ ) آنحضرت ﷺ کو تسلی اور مخالفین کو انذار مخالفین کی بڑھتی ہوئی مخاصمت چونکہ روز بروز منہ زور ہوتی جارہی تھی اس لیے آنحضرت ﷺ کا ان کی مخالفت کے حوالے سے پریشان ہونا فطری بات تھی۔ اور اس مخالفت کا جس طرح آپ ﷺ کے وفاشعار ساتھیوں کو نشانہ بنایا جارہا تھا اس سے بھی آپ ﷺ کی تشویش میں اضافہ ہورہا تھا۔ پروردگار نے ایسی ناگفتہ بہ صورتحال میں آنحضرت ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ آپ ﷺ کے دشمن جو کچھ کررہے ہیں جس میں ان کی دریدہ دہنی بھی شامل ہے اور ان کی جسمانی اذیت رسانی بھی۔ آپ ﷺ جب ان چیزوں کو دیکھتے ہیں یا آپ ﷺ کے علم میں آتی ہیں تو آپ ﷺ ان چیزوں میں شدت دیکھتے ہوئے شدید کرب محسوس کرتے ہیں، لیکن ہم آپ ﷺ کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ آپ نے تو ان کی صرف نظر آنے والے مخالفت کو دیکھا ہے اور ان کے منہ سے نفرت کے پھوٹتے ہوئے شعلے دیکھے ہیں اور اس نے آپ کو نہایت تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ لیکن ہم ان کے اس بغض و اضطراب کو بھی جانتے ہیں جن کے طوفان وہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں اور وہ اس کے اظہار کے لیے مناسب وقت کے انتظار میں ہیں، آپ کو اطمینان رکھنا چاہیے کہ جبکہ کوئی چیز ان کی ہم سے مخفی نہیں اور ان کا کوئی منصوبہ ہم سے پوشیدہ نہیں وہ آپ کو جس سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ہم ان کے ارادوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اور ہمارا یہ بتانا کہ ہم دشمن کی ہر بات سے آگاہ ہیں اس کا صرف یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنی معلومات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم ان باتوں سے واقف ہیں تو ہم ان کا تدارک بھی کریں گے۔ آپ ہمارے رسول ہیں، ہم نے رسالت کی ذمہ داری آپ پر ڈالی ہے۔ تو آپ کی حفاظت اور دشمنوں کی اذیت رسانی سے آپ کو بچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ اس لیے آپ کو ہر طرح سے اطمینان رکھنا چاہیے کہ دشمن آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ دوسری آیت کریمہ میں مخالفین کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ آسمان و زمین کی ہر مخفی بات ہمارے یہاں ایک واضح کتاب میں درج ہے۔ اور یہ نوشتہ اس لیے تیار کیا جارہا ہے کہ کل کو قیامت کے دن جب تمہیں ہماری بارگاہ میں لایا جائے اور تم سے پوچھ گچھ کے بعد تمہاری سزا کا اعلان کیا جائے تو تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمیں ایسے کرتوتوں کی سزا دی جارہی ہے جن کا ہم نے ارتکاب نہیں کیا۔ یہ کتاب مبین تمہارے ایک ایک عمل پر گواہی دے گی۔ بلکہ یہ نامہ عمل جس کے ہاتھ میں بھی دیا جائے گا وہ اسے دیکھتے ہی چیخ اٹھے گا۔ مَالِھٰذَا الْکِتَابِ لاَ یُغَادِرُ صَغَیْرَۃً وَّلاَ کَبِیْرَۃَ اِلاَّ اَحْصٰھَا ” یہ کیسا نامہ عمل ہے جس میں نہ کوئی چھوٹی بات چھوڑی گئی ہے، نہ بڑی۔ اس نے ہر بات کو شمار کردیا ہے۔ “ وہ قیامت کے روز ہر چیز کا نوٹس لے گا اور کوئی بات اس سے چھپائے بھی نہ چھپ سکے گی۔
Top