Tafseer-e-Madani - An-Naml : 84
حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْ قَالَ اَكَذَّبْتُمْ بِاٰیٰتِیْ وَ لَمْ تُحِیْطُوْا بِهَا عِلْمًا اَمَّا ذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک اِذَا جَآءُوْ : جب وہ آجائیں گے قَالَ : فرمائے گا اَكَذَّبْتُمْ : کیا تم نے جھٹلایا بِاٰيٰتِيْ : میری آیات کو وَلَمْ تُحِيْطُوْا : حالانکہ احاطہ میں نہیں لائے تھے بِهَا : ان کو عِلْمًا : علم کے اَمَّاذَا : یا۔ کیا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
یہاں تک کہ جب وہ سب موقف میں آپہنچیں گے تو ان کا رب ان سے پوچھے گا کہ یا تم نے جھٹلایا تھا میری آیتوں کو حالانکہ تم ان کا کسی طور پر علمی احاطہ بھی نہیں کرسکے تھے ؟ یا پھر تم خود ہی بتاؤ کہ اور کیا تھے وہ کام جو تم لوگ کرتے رہے تھے ؟
91 تکذیبِ حق کے مجرموں سے ایک سوال :ـسو ارشاد فرمایا گیا کہ میدان حشر میں حق تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ تم لوگوں نے میری آیتوں کو جھٹلایا تھا جبکہ تم نے علمی اعتبار سے ان کا احاطہ نہیں کیا تھا۔ یا تم خود ہی بتاؤ کہ تم لوگ کیا کرتے رہے تھے ؟ یعنی یہ نہیں کہ تم ان کی تہ اور حقیقت تک پہنچ گئے تھے اور اپنی تحقیق کی بنا پر ان کی تکذیب کے لئے تمہیں کوئی جواز مل گیا تھا۔ نہیں بلکہ سوچے سمجھے بغیر اور غور و فکر کئے بدوں تم نے محض اپنی خواہشات کی پیروی میں اور دوسری اغراض اور دنیوی اسباب کے پیش نظر ایسے کیا تھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ حشر کے روز جب مجرموں کو اکٹھا کرلیا جائے گا تو حق تعالیٰ ان سے سوال فرمائے گا کہ کیا تم لوگوں نے میری آیتوں کی تکذیب کی تھی درآنحالیکہ تم نے ان کا علمی احاطہ نہیں کیا تھا یا بتاؤ کہ تم لوگ کیا کرتے رہے تھے ؟ سو جب تم لوگوں نے دنیا میں میرے انبیاء و رسل کی طرف سے پیش کی جانے والی دعوت حق اور ہدایت کو جھٹلا دیا، بغیر اس کے کہ تمہارے پاس تمام اسرارِ کائنات کا علم محیط ہو۔ تم نے میری آیتوں کی تکذیب کی اور میری طرف سے ملنے والی طرح طرح کی تنبیہات پر بھی کان نہ دھرا اور اپنی متاع حیات کو تم نے کفر و تکذیب کی اس باغیانہ روش میں گزار دیا تو بتاؤ اب تمہارے پاس کیا عذر ہوسکتا ہے ؟ سو اگر تم لوگوں نے حشر و نشر اور جزا و سزا کے اس یوم عظیم کو محض اس بنا پر جھٹلایا تھا کہ تمہارے پاس کائنات کے تمام اسرار کا علم آگیا تھا تو تمہارے اس موقف کا کوئی جواز ہوسکتا تھا۔ اور ظاہر ہے کہ کائنات کے تمام اسرار کا علم واحاطہ کسی بشر کے لیے اور خاص کر عامہ الناس کے لیے ممکن ہی نہیں۔ سو اس طرح کا علم محیط نہ رکھنے کے باوجود اگر تم لوگوں نے میری آیات اور تنبیہات کی تکذیب کی تو اب تمہارے لیے کسی عذر و معذرت کی آخر کیا گنجائش ہوسکتی ہے ؟ سو آفاق وانفس کے اندر موجود دلائل عقل و فطرت کے باوجود کسی حقیقت کا محض اس بنا پر انکار کرنا کہ اس کے تمام اطراف و جوانب ہمارے احاطہ علمی میں نہیں آسکے قطعا غلط ہے کہ کائنات کے جملہ اسرار و رموز کا علم نہ کسی کو حاصل ہے اور نہ ہوسکتا ہے کہ کائنات کے جملہ اسرار و رموز کا علم فاطرِ کائنات کے سوا اور کسی کے لیے ممکن ہی نہیں۔ اور انسان کو جو بھی اور جتنا بھی علم ملے وہ بہرحال بہت کم اور محدود ہے ۔ { وَمَا اُوْتِیْتُمْ مِنَ الْعِلْمِ الاَّ قَلِیِلاً } ۔ علم سب کا سب اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے جو ہر چیز کو محیط اور اس پر حاوی ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top