Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 84
حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْ قَالَ اَكَذَّبْتُمْ بِاٰیٰتِیْ وَ لَمْ تُحِیْطُوْا بِهَا عِلْمًا اَمَّا ذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک اِذَا جَآءُوْ : جب وہ آجائیں گے قَالَ : فرمائے گا اَكَذَّبْتُمْ : کیا تم نے جھٹلایا بِاٰيٰتِيْ : میری آیات کو وَلَمْ تُحِيْطُوْا : حالانکہ احاطہ میں نہیں لائے تھے بِهَا : ان کو عِلْمًا : علم کے اَمَّاذَا : یا۔ کیا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
یہاں تک کہ جب سب آجائیں گے تو (ان کا ربّ ان سے)پوچھے گاکہ”تم نے میری آیات کو جھُٹلا دیا حالانکہ تم نے ان کا عِلمی احاطہ نہ کیا تھا؟102 اگر یہ نہیں تو اور تم کیا کر رہے تھے؟103
سورة النمل 102 یعنی تمہارے جھٹلانے کی وجہ ہرگز نہیں تھی کہ کسی علمی ذریعہ سے تحقیق کر کے تمہیں معلوم ہوگیا تھا کہ یہ آیات جھوٹی ہیں۔ تم نے تحقیق اور غور و فکر کے بغیر بس یوں ہی ہماری آیات کو جھٹلا دیا ؟ سورة النمل 103 یعنی اگر ایسا نہیں ہے تو کیا تم یہ ثابت کرسکتے ہو کہ تم نے تحقیق کے بعد ان آیات کو جھوٹا ہی پایا تھا اور تمہیں واقعی یہ علم حاصل ہوگیا تھا کہ حقیقت نفس الامری وہ نہیں ہے جو ان آیات میں بیان کی گئٰ ہے۔
Top