Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 84
حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْ قَالَ اَكَذَّبْتُمْ بِاٰیٰتِیْ وَ لَمْ تُحِیْطُوْا بِهَا عِلْمًا اَمَّا ذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک اِذَا جَآءُوْ : جب وہ آجائیں گے قَالَ : فرمائے گا اَكَذَّبْتُمْ : کیا تم نے جھٹلایا بِاٰيٰتِيْ : میری آیات کو وَلَمْ تُحِيْطُوْا : حالانکہ احاطہ میں نہیں لائے تھے بِهَا : ان کو عِلْمًا : علم کے اَمَّاذَا : یا۔ کیا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
یہاں تک کہ جب (سب) حاضر ہوجائیں گے تو (اللہ ان سے) کہے گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا تھا درآنحالیکہ تم انہیں اپنے احاطہ علمی میں بھی نہیں لائے تھے بلکہ اور ہی کیا کیا کرتے رہے تھے،92۔
92۔ مثلا یہی کہ انبیاء واہل ایمان کو ناحق ستایا، جو نفس تکذیب سے بھی بڑھا ہوا جرم ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے جمع ہونے پر ان پر فرد جرم لگ جائے گی اور الزام یہ قائم ہوگا کہ تم نے سنتے ہی بلا تدبر و تفکر تکذیب شروع کردی اور تکذیب ہی پر اکتفانہ کی بلکہ اور بھی بہت کچھ کر گزرے۔ (آیت) ” اما “ میں ام منقطعہ ہے۔ یعنی بل، کے معنی میں۔ وام ھنا منقطعۃ ینبغی ان تعدی ببل (بحر)
Top