Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 113
لَیْسُوْا سَوَآءً١ؕ مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اُمَّةٌ قَآئِمَةٌ یَّتْلُوْنَ اٰیٰتِ اللّٰهِ اٰنَآءَ الَّیْلِ وَ هُمْ یَسْجُدُوْنَ
لَيْسُوْا : نہیں سَوَآءً : برابر مِنْ : سے (میں) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اُمَّةٌ : ایک جماعت قَآئِمَةٌ : قائم يَّتْلُوْنَ : وہ پڑھتے ہیں اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات اٰنَآءَ الَّيْلِ : اوقات۔ رات وَھُمْ : اور وہ يَسْجُدُوْنَ : سجدہ کرتے ہیں
یہ سب برابر نہیں، (بلکہ) اہل کتاب میں ایک گروہ ایسے لوگوں کا بھی ہے جو کہ قائم ہیں (راہ حق و صداقت پر) جو تلاوت کرتے ہیں اللہ کی آیتوں کی4 رات کی گھڑیوں میں (اٹھ اٹھ کر) اور وہ (اسی کے حضور) سجدہ ریز ہوتے ہیں1
ٔ 236 قرآن حکیم کے عدل و انصاف کا ایک نمونہ ومظہر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ سب لوگ ایک برابر ہیں بلکہ ان میں سے کچھ ایسی اور ایسی اچھی صفتوں والے بھی ہیں۔ سو یہ قرآن حکیم کی حق و صداقت سے بھری اور عدل و انصاف سے لبریز تعلیمات کا ایک عمدہ نمونہ اور روشن مثال ہے کہ یہود بےبہبود کی اس سیاہ تاریخ کے ذکر کے ساتھ ساتھ ان میں سے ایسے حق پرستوں کا ذکر بھی قطعی صراحت و وضاحت کے ساتھ فرمایا جو کہ راہ حق و صداقت پر قائم ہیں۔ اور اس طرح اس سے یہ ایک بنیادی درس بھی دے دیا کہ کوئی بھی قوم ایسی نہیں ہوتی جس کے سب ہی افراد اچھے، یا سب ہی برے ہوں۔ بلکہ ہر قوم میں اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ لہٰذا ایسے قوم پرست قسم کے لوگوں کا یہ رویہ غلط اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، جو اپنی پوری قوم قبیلے کو ہر لحاظ سے اچھا اور صحیح سمجھتے ہیں، اور ان کے عیبوں کو بھی ہنر گردانتے ہیں۔ اور دوسروں کی خوبی کا بھی اقرار نہیں کرتے۔ سو ہر جگہ عدل و انصاف ہی کو ملحوظ رکھنا چاہیئے ۔ وباللہ التوفیق لما یُحِبُّ ویُرید ۔ اور ایسے حق پرستوں ہی کو قبول حق کی توفیق نصیب ہوئی ۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top