Tafseer-e-Madani - Yaseen : 49
مَا یَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُهُمْ وَ هُمْ یَخِصِّمُوْنَ
مَا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار نہیں کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک تَاْخُذُهُمْ : وہ انہیں آپکڑے گی وَهُمْ : اور وہ يَخِصِّمُوْنَ : باہم جھگڑ رہے ہوں گے
یہ لوگ تو بس ایک ایسی ہولناک آواز ہی کی راہ تک رہے ہیں جو ان کو یکایک عین اس وقت آپکڑے گی جب کہ یہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے
52 عذاب کا مطالبہ کرنے والوں کی تنبیہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ لوگ انتظار نہیں کر رہے مگر ایک ہی ہولناک جھڑکی کی "۔ یعنی قیامت کی وہ قطعی اور یقینی گھڑی کوئی آہستہ آہستہ اور ان کو خبردار کرکے نہیں آئے گی۔ بلکہ وہ اس طرح اچانک آئے گی کہ ان لوگوں کو اس کا خیال تک نہیں ہوگا۔ سو وہ ایک ہی ہولناک جھڑکی اور خوفناک آواز ہوگی جو ان سب کو آپکڑے گی۔ اور اس طرح کہ یہ لوگ اپنے اپنے کاروبار اور اپنی لڑائی جھگڑوں میں اس طرح لگے ہوں گے کہ وہ اچانک ان پر آپہنچے گی۔ جیسا کہ قرآن و سنت کی دوسری بہت سی نصوص میں اس کی تصریح و توضیح فرمائی گئی ہے۔ جیسا کہ ایک دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { لَا تَاتِیْکُمْ الاَّ بَغْتَۃً } ۔ (الاعراف : 187) ۔ سو عقل و خرد کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا مطالبہ کرنے کی بجائے اس سے بچنے کی فکر کی جائے کہ پھر اس سے بچنے کی کوئی صورت ممکن نہیں ہوگی۔ بہرکیف اس ارشاد سے ان متکبرین کو تنبیہ فرمائی گئی کہ یہ لوگ جو آج اتنی لاپرواہی اور ایسے طنطنے کے ساتھ اس ہولناک عذاب کے لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ ان پر عذاب واقع کرنے کے لیے کسی طرح کی کوئی تیاری کرنی پڑے گی جس کی بنا پر اس میں دیر ہو رہی ہے۔ سو ایسی کسی بات کا وہاں کوئی تصور ہی نہیں۔ ان کو جو ڈھیل مل رہی ہے یہ سب ربِّ رحمن و رحیم کی رحمت کا نتیجہ ہے۔ ورنہ جب اس کا وقت آجائے گا تو اس کے لیے ایک ایسی ڈانٹ ہی کافی ہوگی جو ان سب کو ایسی دبوچ لیگی جبکہ یہ اپنی کج بحثیوں میں لگے ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top