Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 61
وَ یُنَجِّی اللّٰهُ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ١٘ لَا یَمَسُّهُمُ السُّوْٓءُ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
وَيُنَجِّي : اور نجات دے گا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : وہ جنہوں نے پرہیزگاری کی بِمَفَازَتِهِمْ ۡ : ان کی کامیابی کے ساتھ لَا يَمَسُّهُمُ : نہ چھوئے گی انہیں السُّوْٓءُ : برائی وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اور (اس کے برعکس) اللہ نجات دے دے گا ان (خوش نصیبوں) کو جنہوں نے تقوی (و پرہیزگاری) کی زندگی گزاری ہوگی ان کی کامیابی کی بناء پر نہ تو ان کو وہاں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے
108 تقویٰ و پرہیزگاری ذریعہ نجات : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ ان لوگوں کو نجات دے دے گا جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ہوگا "۔ یعنی انہوں نے اللہ پاک کے اوامر پر عمل کیا ہوگا اور اس کی نواہی سے بچتے رہے ہوں گے۔ اور ہمیشہ اسی کی رضا و خوشنودی کو اپنے پیش نظر رکھا ہوگا ۔ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنَا التَّوْفِیْقَ ۔ بہرکیف اس سے مستکبرین کے مقابلے میں متقی اور پرہیزگار لوگوں کا صلہ اور انکا انجام بیان فرمایا گیا ہے کہ انکو اللہ تعالیٰ انکے درجہ و مرتبہ کے لائق خاص پناہ گاہ میں جگہ عطا فرمائے گا۔ " مفازہ " کے معنیٰ " مامن " اور " پناہ گاہ " کے ہیں۔ مراد ہے جنت جہاں ہر طرف سے اور ہر طرح کا امن ہی امن ہوگا ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔ بہرکیف جس طرح انکار واستکبار باعث ہلاکت و تباہی ہے، اسی طرح تقویٰ و پرہیزگاری وسیلہ نجات و فلاح ہے ۔ وباللہ التوفیق - 109 جنتی ہر تکلیف اور غم سے محفوظ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہاں پر نہ انکو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے "۔ کہ انہوں نے اپنی زندگی چونکہ اللہ پاک کے احکام کے مطابق گزاری ہوگی اس لئے اب ان کے لئے امن و اطمینان ہوگا۔ غم و افسوس کا کوئی موقع نہ ہوگا ۔ اَللّٰہُمَّ وَفِّقْنَا لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِ وَ الْعَمِلِ ۔ ان متقی اور پرہیزگار خوش نصیبوں کیلئے یہ عظیم الشان خوشخبری ہے کہ وہاں پر وہ نہایت آرام و راحت میں اور ماضی کے تمام غموں اور پچھتاو وں سے اور مستقبل کے اندیشوں سے محفوظ ہوں گے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔ سو یہی ہے وہ اصل اور حقیقی کامیابی جس کو اصل مقصد بنانا چاہیے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top