Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 61
وَ یُنَجِّی اللّٰهُ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِهِمْ١٘ لَا یَمَسُّهُمُ السُّوْٓءُ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
وَيُنَجِّي : اور نجات دے گا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : وہ جنہوں نے پرہیزگاری کی بِمَفَازَتِهِمْ ۡ : ان کی کامیابی کے ساتھ لَا يَمَسُّهُمُ : نہ چھوئے گی انہیں السُّوْٓءُ : برائی وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اور اللہ نجات دے گا ان لوگوں کو جو ڈرتے رہے، ان کے مامن میں، ان کو نہ کوئی گزند پہنچے گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
وَیُنَجِّی اللّٰہُ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا بِمَفَازَتِہِمْ ز لاَ یَمَسُّھُمُ السُّوْٓئُ وَلاَ ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ۔ (الزمر : 61) (اور اللہ نجات دے گا ان لوگوں کو جو ڈرتے رہے، ان کے مامن میں، ان کو نہ کوئی گزند پہنچے گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ ) اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کا انجام کفار کے انجام کے ذکر کے بعد اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے انجام کا ذکر فرماتا ہے جو زندگی کے ہر مرحلے میں اللہ سے ڈرتے رہے اور ہمیشہ اس کے احکام کی اطاعت کی اور اللہ تعالیٰ کے رسول کا اتباع کیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے پر ہول دن میں انھیں ان کے مامن میں یعنی جنت میں پہنچا دے گا۔ اور اس طرح سے وہ ہر دکھ اور تکلیف سے محفوظ ہوجائیں گے۔ نہ ماضی کا کوئی پچھتاوا انھیں پریشان کرے گا اور نہ مستقبل کا کوئی اندیشہ ان کی یکسوئی میں خلل انداز ہوگا۔ ہم نے اس آیت کے لفظ مفَازَۃِ کا ترجمہ مامن کیا ہے۔ بعض اہل علم نے اس کا ترجمہ کامیابی کیا ہے اور مراد اس سے کامیابی کے اسباب لیے ہیں، اس کے صحیح ہونے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ بعض مترجمین نے اس کا ترجمہ بچائو کی جگہ کیا ہے، یہ بھی یقینا صحیح ہے۔ اور سب کی مراد ایک ہی ہے۔
Top