Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 63
كَذٰلِكَ یُؤْفَكُ الَّذِیْنَ كَانُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
كَذٰلِكَ : اسی طرح يُؤْفَكُ : الٹے پھرجاتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات کا يَجْحَدُوْنَ : وہ انکار کرتے ہیں
اسی طرح اوندھے کئے جاتے رہے وہ لوگ جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے
119 اللہ کی آیتوں کے انکار کا نتیجہ و انجام اوندھا پن ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اسی طرح اوندھے کیے جاتے رہے وہ لوگ جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے رہے تھے۔ پس دور حاضر کے ان لوگوں کا یہ انکار کوئی نئی اور انوکھی چیز نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔ پس آپ ﷺ ان لوگوں کے روئے پر نہ تعجب کریں نہ غم۔ سو اس ارشاد ربانی میں تسکین وتسلیہ کا سامان ہے۔ آنحضرت ﷺ کے لئے اور آپ ﷺ کے توسط سے آپ ﷺ کی امت کے ہر مبلغ اور داعی حق و صداقت کے لئے کہ آپ منکرین کے انکار و تکذیب سے دل برداشتہ نہ ہوں ۔ صَلَوات اللّٰہِ وَسَلَامُہ عَلَیْہِ وَعَلیٰ الہٖ وَصَحْبِہٖ اجمعین ومن اہتدی بہدیہ ودعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے انکار کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی اوندھا بن کر رہ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن حکیم کی سیدھی سادی اور صاف وصریح بات کا انکار کرنے والی قومیں اندھی اور اوندھی ہو کر رہ گئیں۔ سو انکار حق کے جس نتیجہ و انجام کا بھگتان گزشتہ ادوار کے ان منکروں کو بھگتنا پڑا وہ دور حاضر کے ان منکروں کو بھی بھگتنا پڑے گا کہ اللہ تعالیٰ کا قانون سب کیلئے ایک اور بےلاگ ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top