Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 38
وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا جَزَآءًۢ بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَالسَّارِقُ : اور چور مرد وَالسَّارِقَةُ : اور چور عورت فَاقْطَعُوْٓا : کاٹ دو اَيْدِيَهُمَا : ان دونوں کے ہاتھ جَزَآءً : سزا بِمَا كَسَبَا : اس کی جو انہوں نے کیا نَكَالًا : عبرت مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور چور خواہ مرد ہو یا عورت، کاٹ دو ان دونوں کے ہاتھ (ان کی کہنیوں سے) ان کے اپنے کئے کے بدلے میں، عبرتناک سزا کے طور پر، اللہ کی طرف سے، اور اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے،
95 چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا کا بیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ چوری کرنے والا خواہ مرد ہو یا عورت ان دونوں کے ہاتھ کاٹ دو عبرتناک سزا کے طور پر اللہ کی طرف سے۔ یعنی تاکہ وہ عبرت بن کر دوسروں کو اس جرم سے باز رکھنے کا ذریعہ بن جائے اور معاشرہ ایسے گھناؤنے جرائم سے پاک وصاف ہوجائے۔ اور چور کی یہ سزا اس کے فعل سرقہ پر ہے نہ کہ مال سرقہ کے بدلے میں۔ اسی لیے یہ سزا مالک مال کے معاف کردینے سے بھی معاف نہیں ہوگی۔ (محاسن وغیرہ) ۔ یہاں پر { وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَۃُ } کا عطف محاربین پر ہے جن کا ذکر اوپر ہوا ہے۔ بیچ کی دو آیتیں بطور تنبیہ و تذکیر آگئی تھیں۔ ان کے بعد اب پھر تعزیرات اور حدود کا ذکر شروع فرما دیا گیا۔ بالفاظ دیگر بیچ میں امور مصلحہ کا ذکر آگیا تھا۔ اب اس کے بعد اصل موضوع کو دوبارہ ذکر فرمایا جا رہا ہے۔ اور اس میں حدِّ سرقہ کو بیان فرمایا گیا ہے۔
Top