Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 37
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنَ النَّارِ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنْهَا١٘ وَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہیں گے اَنْ : کہ يَّخْرُجُوْا : وہ نکل جائیں مِنَ : سے النَّارِ : آگ وَمَا : حالانکہ نہیں هُمْ : وہ بِخٰرِجِيْنَ : نکلنے والے مِنْهَا : اس سے وَلَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : ہمیشہ رہنے والا
وہ چاہیں گے کہ (کسی طرح) نکل بھاگیں (دوزخ کی) اس آگ سے مگر وہ کبھی بھی اس سے نکلنے نہیں پائیں گے، اور ان کے لئے دائمی عذاب ہوگا،2
94 کافر کیلئے دوزخ کا دائمی عذاب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے لیے دائمی عذاب ہوگا کہ نہ وہ عذاب کبھی ختم ہوگا اور نہ ایسے کافروں کے لئے اس سے نکلنے کی کوئی صورت ممکن ہوگی ۔ والعیاذ باللہ ۔ بلکہ ان کو ہمیشہ اسی میں پڑے جلنا ہوگا۔ سو کافر کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دوزخ کا عذاب ہے۔ اور وہ بڑا ہی بدبخت اور برا انسان ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں جابجا اور طرح طرح سے اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ مثلاً سورة البینۃ میں ارشاد فرمایا گیا ۔ { اولئک ھُمْ شَر البریۃ } ۔ (البینۃ : 6) یعنی کفار خواہ اہل کتاب میں سے ہوں یا دوسرے کھلے مشرکوں میں سے ان سب کا ٹھکانا دوزخ کی آگ ہے جس میں ان کو ہمیشہ کیلئے رہنا ہوگا۔ اور یہی لوگ ہیں جو سب سے بری مخلوق ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو جن لوگوں نے ایمان و یقین کی دولت سے محروم رہ کر کفر و باطل ہی کی راہ کو اپنائے رکھا اور متاع عمر کو اسی میں گنوا دیا وہ بڑے ہی محروم اور سیاہ بخت لوگ ہیں۔ خواہ دنیاوی اعتبار سے وہ کتنے ہی بڑے عیش و عشرت میں کیوں نہ رہے ہوں۔ پس اصل دولت ایمان و یقین کی دولت ہے ۔ اللّٰھُمَّ فَزِدْنَا مِنْہَ وَثَبِّتْنَا عَلَیْہِ یَا ذَا الْجَلالِ وَالِاکْرَامِ-
Top