Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 38
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 33] گروہ جن و انس سے خطاب تنبیہ و تذکیر : سو ان دونوں گروہوں کو خطاب کرکے بطور تنبیہ و تذکیر ارشاد فرمایا گیا کہ پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ کہ ان ہولناک مناظر سے تمہیں اس طرح پیشگی خبر دی جا رہی ہے، تاکہ تم اپنے بچاؤ کی فکر کرسکو، اور عمر رواں کی اس محدود مختصر فرصت سے صحیح طور پر کام لے سکو، کہ اس کے بعد آخرت کے اس جہان کیلئے کمائی اور تلافی مافات کی پھر کوئی صورت ممکن نہ ہوگی، بلکہ ہر کسی کو اپنے کیے کرائے کا پھل پانا ہوگا نیکی کا بدلہ وہاں کی دائمی نعمتوں اور ابدی آرام و راحت کی صورت میں، اللہ ہم سب کو نصیب فرمائے آمین، اور برائی کا نتیجہ دائمی عذاب اور ابدی نار جحیم کی شکل میں، والعیاذ باللہ، کہ وہ جہاں درالعمل نہیں دار الجزاء ہے، جہاں پر ہر کسی کو اپنے کئے کرائے کا بھگتان بہرحال بھتگنا ہوگا، سو اس اہم اور بنیادی حقیقت سے تم لوگوں کو اتنا پیشگی اور اس قدر صراحت اور وضاحت کے ساتھ خبر دار کردیا گیا، تاکہ تم اپنے بارے میں خود دیکھ اور سوچ لو، تو پھر تم دونوں اے گروہ جن و انس اپنے رب کی کن کن قدرتوں اور شانوں اور اس کے احسانوں کو جھٹلاؤ گے ؟ لا بشیئٍ من بعمائک ربنا نکذب فلک الحمد الک الشکرُ ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے ذکر و شکر سے سرفراز و سرشار رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین،
Top